مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنا غیر آئینی ہے۔
جیل حکام کی جانب سے جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کو انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیش کیا ، دوران سماعت میڈیا نمائندوں کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہ دی گئی۔
رانا ثناءاللہ کے وکیل کے مطابق پراسیکیوشن فرد جرم عائد کروانا چاہتی تھی لیکن مقدمے کا مکمل ریکارڈ نہ آنے تک فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی۔
رانا ثناءاللہ کے وکیل فرہاد علی شاہ نے بتایا کہ 4 جولائی کو وفاقی وزیر اور اے این ایف نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناءاللہ کی تین ہفتوں کی سرویلنس کی فوٹیج موجود ہے جو کہ وزیراعظم کو بھی دکھائی گئی ہے۔
وکیل فرہاد علی شاہ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر کوئی ایسی فوٹیجز موجود ہیں تو اس کی کاپی فراہم کی جائے ، عدالت نے اس متعلق ہمیں تحریری درخواست جمع کروانے کا کہا ہے۔
اس موقع پر انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 نومبر تک توسیع کردی ۔
رانا ثناءاللہ نے عدالت سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرنا چاہی مگر پولیس کی جانب سے رانا ثناءاللہ کو دھکے دیے گے جس سے وہ لڑ کھڑا گئے۔