اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا ہے کہ حکومت کو جو شیورٹی چاہیے تھی وہ شریف برادران نے دے دی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ انڈیمنٹی بانڈ سے زیادہ سخت آرڈر سامنے آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے خود کو عدالت کے پاس گروی رکھوا دیا ہے، حکومت کو جو شیورٹی چاہیے تھی وہ انڈر ٹیکنگ کی صورت میں مل گئی۔
کابینہ کے فیصلے کی لاہور ہائی کورٹ نے توثیق کی ہے، شریف برادران اگر وطن واپس نہیں آئے تو توہین عدالت کے مرتکب ہوں گے۔
انور منصور خان نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ کا پورا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کے آرڈر میں شامل ہے، عدالت کے اس عبوری حکم پر اپیل کرنی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کابینہ کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت کو بھی شریف برادران پر یقین نہیں تھا کہ صحت کے بارے میں صحیح رپورٹ بھیجیں گے یا نہیں، ان کا ماضی ٹھیک نہیں، اس لیے عدالت نے انڈر ٹیکنگ مانگی۔
اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ ایک بار اور مخصوص مدت کے لیے جانے کی یقین دہانی پر سماعت شروع ہوئی، عدالت نے واضح کردیا کہ کابینہ کا فیصلہ ماننے کے بعد ہی بیرون ملک جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے صرف بانڈ کی شرط معطل کی اور کابینہ کی باقی شرائط کو برقرار رکھا ہے، چار ہفتے کا وقت آرڈر آتے ہی شروع ہوگیا ہے۔
انور منصور خان نے مزید کہا کہ واپس نہیں آئے تو اجازت کے لیے تمام مصدقہ رپورٹ دینی ہوں گی، رپورٹس سے پتہ چل جائے گا کہ بہانہ ہے یا واقعی واپسی ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور شہباز شریف جلد ایکسپوز ہوسکتے ہیں اور لگتا ہے کہ وہ ایکسپوز ہو ہی جائیں گے۔