• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیں واپسی کی یقین دہانی چاہیے تھی وہ مل گئی، شہزاد اکبر

ہمیں واپسی کی یقین دہانی چاہیے تھی وہ مل گئی، شہزاد اکبر


وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ہمیں نوازشریف کی واپسی کی یقین دہانی چاہیے تھی وہ مل گئی ہے۔

اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف جس ملک میں بھی جائیں گے، ہم اس ملک کو پیغام پہنچائیں گے کہ ہمارا سزا یافتہ قیدی، ان شرائط پر آپ کے پاس آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے حکومت کے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط کو مسترد نہیں کیا بلکہ اسے معطل کر کے انڈرٹینکنگ رکھ دی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ حکومت کا انڈیمنٹی بانڈ کا مطالبہ ریکوری کے لیے نہیں واپسی کی یقین دہانی کے لیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نواز شریف سے انڈیمنٹی بانڈ کے سوا کچھ نہیں مانگا تھا جبکہ عدالت نے شریف برادران سے انڈرٹیکنگ لی، ہمیں واپسی کی جو یقین دہانی چاہیے تھی وہ مل گئی۔

شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے شارٹ آرڈر کی کاپی اب تک موصول نہیں ہوئی، نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فوری کارروائی کی گئی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں جتنی مرتبہ وعدہ خلافی کی وہ بھی ہمارے سامنے ہے، نوازشریف سپریم کورٹ سے صادق امین نہ ہونےکا سرٹیفکیٹ لے چکے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ تین مرتبہ کے وزیراعظم سے متعلق بات کرتے ہوئے یہ نہ بھولیں کہ نواز شریف کے 2 بیٹے اور بھائی کا داماد بھی مفرور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان عدالتوں کا جتنا احترام کرتے ہیں، وہ سب کے سامنے تھا، کابینہ نے اس کے باوجود انسانی بنیادوں پر فیصلہ کیا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ عدالت نے اپنے حکم میں کابینہ کے فیصلے کی روح کو برقرار رکھا ہے، چار ہفتوں کی مدت اور علاج کے بعد واپسی کی شرط برقرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کو واپسی کے لیے پابند کیا ہے، خلاف ورزی پر توہین عدالت کا سنگین کیس بنے گا۔

تازہ ترین