• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نواز شریف کو باہر بھیجنے کی اجازت حکومت نے دی تھی،تجزیہ کار

دیکھئے پروگرام ’رپورٹ کارڈ ‘ میزبان ابصاء کومل کے ساتھ 


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل کے پہلے سوال کیا وزیراعظم کا عدلیہ کو نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کا ذمہ دار قرار دینا درست تھا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ نواز شریف کو باہر بھیجنے کی اجازت حکومت نے دی تھی۔

حکومت کی مرضی کیخلاف عدالت نواز شریف کو باہر بھیج دیتی تب وزیراعظم کی بات درست ہوتی۔ بابر ستار نے کہا کہ نواز شریف کو باہر بھیجنے کی اجازت حکومت نے دی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ نے صرف یہ فیصلہ کیا کہ حکومت نے نواز شریف کو باہر بھیجنے کی جو شرط عائد کی وہ لگاسکتی تھی یا نہیں لگاسکتی تھی، چیف جسٹس پاکستان نے بھی اسی بات کی نشاندہی کی ہے، وزیراعظم کو لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ پسند نہیں آیا اس کی وجہ سے وہ عدالتوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ فیصلے کریں جو انہیں پسند آئیں، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ باوقار جج ہیں وہ میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں۔

ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی بات درست ہے کہ وزیراعظم کایہ کہنا درست نہیں کہ نواز شریف کو عدالت نے بیرون ملک بھیجا ہے، حکومت کی مرضی کیخلاف عدالت نواز شریف کو باہر بھیج دیتی تب وزیراعظم کی بات درست ہوتی۔

البتہ وزیراعظم کی یہ بات درست ہے کہ اس ملک میں طاقتور کیلئے ایک اور کمزور کیلئے دوسرا قانون ہے، نواز حکومت نے بھی پرویز مشر ف کا نام ای سی ایل سے ہٹا کر ذمہ داری سپریم کورٹ پر ڈال دی تھی۔ 

حسن نثار نے کہا کہ قانون امیر و غریب کیلئے برابر ہے لیکن اس تک رسائی غریب کیلئے مشکل ہے، ایک غریب آدمی کیسے اپنا کیس لڑنے کیلئے اچھا وکیل کرے گا، وزیراعظم کی نواز شریف کے بیرون ملک جانے کی ذمہ داری عدلیہ کے سر تھوپنے کی کوشش سراسر غلط ہے، رحم مشروط نہیں ہوتا جو رحم مشروط ہوتا ہے وہ واردات ، بیوقوفی یا کنفیوژن ہوتا ہے۔

بینظیر شاہ کا کہنا تھا کہ عوام کوا نصاف فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، عوامی فلاح کیلئے قانون سازی عدلیہ کا نہیں حکومت کا کام ہے، پی ٹی آئی حکومت نے پندرہ ماہ میں صرف آٹھ قانون پاس کیے جس میں تین یا چار بجٹ تھے۔

وزیراعظم عوام کو انصاف دینا چاہتے ہیں تو پولیس اصلاحات کیوں نہیں لارہے۔ 

شہزاد اقبال نے کہا کہ اسلام آباد کے موسم میں تبدیلیوں سے عمران خان اپ سیٹ نظر آرہے ہیں، ان کی یہ فرسٹریشن کسی کنفرنٹیشن میں بدلی تو ملک اور سسٹم کو نقصان ہوگا۔

وزیراعظم اگر موجودہ اور آئندہ چیف جسٹس سے سوال کرے گا یا طعنہ دے گا تو اس سے تصادم کی صورتحال پیدا ہوگی۔

تازہ ترین