• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکام کام ٹھیک کریں تو عدالتوں کو مداخلت کی ضرورت نہیں، چیف جسٹس

حکام کام ٹھیک کریں تو عدالتوں کو مداخلت کی ضرورت نہیں، چیف جسٹس


چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ حصول انصاف کے لیے جرم کا ارتکاب غلط ہے، حکام اپنا کام ٹھیک کریں تو عدالتوں کو مداخلت کی ضرورت نہیں۔

لاہور میں پولیس ریفارمز کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا کام صرف انصاف کرنا نہیں بلکہ قانون کے مطابق انصاف کرنا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نےمزید کہا کہ حصول انصاف کے لیے جرم کا ارتکاب غلط ہے، انصاف کے لیے مزید 10 جرائم کرانا غلط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ تفتیشی افسر کو سچ کا پتا نہ ہو، اب سے ہر تفتیشی افسر اپنی تفتیش کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ جھوٹی گواہیاں تفتیشی افسر کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہوتیں، اس سلسلے کو روکنے کے لیے تفتیشی افسر پر جعل سازی کے مقدمے قائم کرنا پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی میں سچی گواہی دینے کی ہمت نہیں ہے تو وہ عدالتوں سے انصاف نہ مانگے۔

جسٹس آصف کھوسہ نےمزید کہا کہ حکام اپنا کام ٹھیک کریں تو عدالتوں کو مداخلت کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ پہلے ہی دن مداخلت کرے تو معاملہ الجھ جاتاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے کے لیے آخری عدالت ہے، اعلیٰ حکام کی بار بار پیشی ان کے نزدیک مناسب نہیں، اولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونے والوں کا وقار برقرار رکھنا ہے۔

تازہ ترین