• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس: فیصلہ رکوانے کی درخواستیں دائر

مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس: فیصلہ رکوانے کی درخواستیں دائر


وزارت داخلہ اور سابق آرمی چیف جنرل ( ر) پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے ممکنہ فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

حکومت اور پرویز مشرف کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الگ الگ درخواستیں جمع کرائیں، جن میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کو 28 نومبر کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔

پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے درخواست جمع کرائی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف سے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے، میرے موکل کو کیس میں دفاع کرنے کے حق سے محروم کیا گیا ہے۔

درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 4 اور 10 اے کی خلاف ورزی ہے، 19 نومبر 2019  کا خصوصی عدالت کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔

اس معاملے میں وزارت داخلہ نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے شریک ملزمان کو ٹرائل میں شامل ہی نہیں کیا گیا۔

وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن ٹیم کو 23 اکتوبرکو ڈی نوٹیفائی کیا مگر 24 اکتوبر کو بغیر اختیار کے مقدمہ کی پیروی کی، پراسیکیوشن ٹیم نے تحریری دلائل بھی جمع کرائے جس کا اسے اختیار نہ تھا۔

حکومتی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے نئی پراسیکیوشن ٹیم نوٹیفائی کرنے کا موقع دیے بغیر حتمی فیصلے کی تاریخ مقرر کی، وفاقی حکومت کو پراسیکیوشن ٹیم تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا 19 نومبر کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے اور عبوری ریلیف کے طور پر خصوصی عدالت کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

تازہ ترین