اسلام آباد(طارق بٹ) مشرف غداری کیس‘درخواست گزار نےخصوصی عدالت کی حیثیت چیلنج کردی۔حکومت نے سرکاری وکیل کے دلائل سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق،پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں درخواست گزار سیکرٹری داخلہ نے خصوصی عدالت کے متوقع فیصلے پر اعتراض کیا ہے۔فیصلہ آنے سے محض تین روز قبل یہ ہنگامی صورت حال سامنے آئی ہے کہ تین رکنی خصوصی ٹریبونل کو اس سے روکا جائے۔صرف دو روز کے اندر لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں کہ خصوصی عدالت کا آنے والا فیصلہ روکا جاسکے۔غداری ایکٹ کے تحت ایسی شکایت صرف سیکرٹری داخلہ کے ذریعے وفاقی حکومت ہی فائل کرسکتی ہے۔ایسا 2013 میں مشرف کیس میں اس وقت بھی ہوا تھا جب نوازشریف وزیراعظم تھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں سیکرٹری داخلہ نے خصوصی عدالت کے قیام کو چیلنج کیا ہے، یعنی وہ ٹریبونل کو ختم کرانا چاہتے ہیں۔سیکرٹری داخلہ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ دستاویزات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ نا ہی شکایت مجاز شخص کے ذریعے دائر کی گئی ہےاور نا ہی خصوصی عدالت باقاعدہ طور پر قائم کی گئی ہے۔پانچ روز قبل خصوصی عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی قیادت میں جب کہ ان کے ساتھ جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم بھی شامل تھے۔ یہ فیصلہ سنایا تھا کہ وہ 28نومبر کو فیصلہ سنائیں گے۔یہ حکم اس وقت سامنے آیا تھا جب وفاقی حکومت نے اپنی استغاثہ کی ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔جسٹس وقار احمد سیٹھ نے سوال کیا تھا کہ کیا حکومت نے استغاثہ ٹیم کو تبدیل کرنے سے قبل عدالت سے اجازت لی تھی۔ جس کے بعد کہا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے اس لیے اسے مسترد کیا جاتا ہے۔تاہم، سیکرٹری داخلہ نے کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نے انہیں 26جون، 2013 کو خط بھیجا تھا کہ ایف آئی اے کو ہدایت کی جائے کہ وہ مشرف کے خلاف سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے۔ جس کے بعد ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی، جس نے انکوائری کے بعد 16نومبر،2013کو اپنی رپورٹ جمع کرادی تھی۔سیکرٹری نے لاءڈویژن سے مشاورت کے بعد مشرف کے خلاف شکایت دائر کی، جو کہ 13دسمبر،2013 کو رجسٹر ہوئی۔جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ ملزم کے خلاف کیس 5مختلف حوالوں سے تھا۔جس میں مختلف مواقعوں پر آئین کی معطلی بھی شامل تھی۔انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے یہ درخواست بھی کی کہ وہ یہ ڈکلیئر کرے کہ استغاثہ ٹیم وفاقی حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکتی کیوں کہ اسے 23 اکتوبر،2019 کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا تھا۔یہ ٹرائل آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ہے۔جو کہ آئین کے معطلی کے حوالے سے سنگین غداری کے متعلق ہے۔