وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپنی تنقیدی توپوں کا رخ اپوزیشن قیادت کی طرف موڑ دیا اور فضل الرحمٰن کے دھرنے، نواز شریف کی بیماری پر بھی بات کی۔
لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ فضل الرحمٰن اسلام آباد نہیں بلکہ ڈیزل کا پرمٹ فتح کرنے کے لیے آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد مافیا کو ڈر لگا ہوا ہے کہ 30 سال سے جو حلوہ کھا رہے تھے وہ کہیں پکڑے نہ جائیں۔
عمران خان نے نوازشریف کی بیماری سے متعلق کہا کہ بڑے بڑے ڈاکٹرز کا بورڈ بنا، جن کی رپورٹس میں ایسا تھا کہ مریض کسی بھی وقت دوسرے جہان جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان ہی رپورٹس کی بنیاد پر نواز شریف سے متعلق انسانی ہمدردی پر فیصلہ کیا تھا، جلد ہی سب کے سامنے آجائے گا کہ انہیں کتنی بیماریاں تھیں، ہر دو ہفتے بعد انہوں نے رپورٹ جمع کرانی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ لوگ وزیراعلیٰ پنجاب کے پیچھے پڑے ہیں، جو ایک شریف آدمی ہے، پاکستان کے بہترین افسران کو پنجاب میں لے کر آئے ہیں، سب سے زیادہ عزت رکھنے والے پولیس افسر کو آئی جی بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا آرڈر پڑھ لیں، انہوں نے حکومتی لیگل ٹیم پر کوئی تنقید نہیں کی، بہرحال اب معاملہ نمٹ چکا ہے، اس لیے مزید بات نہیں کرنی چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت مشکل سے معاشی بحران سے نکلا ہے، آج ہمارا روپیہ ٹھیک ہوگیا ہے، اب گھر بنانے کی اسکیم کی طرف جارہے ہیں، ورلڈ بینک کے صدر نے تعریف کی ہے، کوئی تو وجہ ہوگی؟
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اسموگ کا بچوں پر انتہائی برا ثر پڑرہا ہے، جس سے پھیپھڑوں کی نشو نما رک رہی ہے، زیادہ اسموگ بھارت میں چاول کا بھوسہ جلانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسموگ آگے چل کر کراچی اور پشاور کے لیے بھی مسئلہ بنے گا، گزشتہ 10برس میں 70 فیصد درخت کم ہوئے، پی ایم ٹو نامی گیس درخت کے پتوں پر بیٹھ جاتی ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسموگ سے نمٹنے کے لیے صاف پٹرول یورو 4 درآمد کرنے، ملکی آئل ریفائنریز کے تیل کے معیار کو بہتر بنانے، شہر میں چلنے والی بسوں کو ہائیبرڈ یا الیکٹرک پر لانے اور چاول کے بھوسے کو کھیتوں سے اٹھانے کے فیصلے کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ تیل ایک ڈیڑھ روپے مہنگا لے لیں گے، آلودگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، لاہور میں 60 ہزار کینال زمین پر جنگلات اگائے جائیں گے، یہ کام 20 سال پہلے کرنا چاہیے تھا، اب نتیجہ آنے میں کچھ وقت لگے گا۔