• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری، تعطل سے بچنے کیلئے قانونی ماہرین کا فارمولا

 اسلام آباد (طاہر خلیل/عاصم یاسین) الیکشن کمیشن آف پاکستان کو غیر فعال ہونے سے بچانے کے لئے آئینی و قانونی ماہر ین نے حکومت اور اپوزیشن میں تعطل دورکرنے کے لئے فارمولا تجویز کیاہے۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے درمیان پیر کو ملاقات میں دونوں نے فارمولے پر اتفاق کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لئے قائم 12؍ رکنی کمیٹی کاآج ڈاکٹر شیریں مزاری کی زیر صدارت اجلاس ہوگا۔ اس غیر جانبدار کمیٹی میں حکومت کے 6؍ اور اپوزیشن کے 6؍ ارکان ہیں جن میں سے 8؍ کا تعلق قومی اسمبلی اور 4؍ کا سینیٹ سے ہے۔ پارلیمانی قواعد و ضوابط کے تحت مذکورہ کمیٹی دو تہائی اکثریت سے فیصلہ کرنے کی پابند ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 12؍ رکنی کمیٹی میں 8؍ ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔ کمیٹی ہنوز کوئی فیصلہ نہیں کرپائی ہے۔ اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ اس بات پر متفق ہیں کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے حو الے سے قواعد میں کے ترمیم کی ضرورت ہے جس کے تحت تعطل سے بچنے کے لئے ارکان کی تقرریکا فیصلہ دو تہائی کے بجائے سادہ اکثریت سے کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ فارمولے میںپہلا آپشن یہ ہےکہ پارلیمانی کمیٹی سے کہاجائے وہ کچھ لو اور دو کے فارمولے کے تحت دو الیکشن کمیشن ارکان کے ناموں پر متفق ہوسکے انہیں حکومت اور اپوزیشن کے نامزد 6؍ ناموں میں سے ایک ایک پر متفق ہوجانا چاہئے۔ سندھ اور بلوچستان سے ایک ایک نشست پر اپوزیشن نے شاہ محمد جتوئی، محمد ر ئوف عطا اور راحیل درانی جبکہ سندھ سے نثار درانی، جسٹس (ر) عبدالرسول میمن اور اورنگزیب حق جبکہ حکومت نے بلوچستان سے ڈاکٹر فیض کاکڑ، نوید جان اور امان اللہ بلوچ اور سندھ سے ریٹائرڈ ججوں صادق بھٹی، نورالحق قریشی اور عبدالجبار قریشی کے نام تجویز کئے ہیں۔ آئین کے تحت پارلیمانی کمیٹی کو دو ناموں پر اتفاق کرنا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نے الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے سےبچانے کے لئے حکومت اور اپوزیشن سے رابطے کئے ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن سے کم از کم ایک نام پر متفق ہونے کے لئے کہا گیاہے تاکہ الیکشن کمیشن کا کورم قائم رہے۔

تازہ ترین