• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین نے یکم جنوری 2014سے پاکستان کو 10سال کیلئے جی ایس پی پلس کی سہولت دی تھی جس کے تحت پاکستان یورپی یونین کے 27ممالک کو بغیر کسٹم ڈیوٹی اپنی 6ہزار سے زائد مصنوعات ایکسپورٹ کرسکتا ہے لیکن 5سال بعد اس سہولت پر نظرثانی کی جائے گی۔ جنوری 2020میں جی ایس پی پلس معاہدے کو 5سال مکمل ہورہے ہیں اور معاہدے کی تجدید کیلئے حکومت نے میرے دوست گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ایک اہم مشن پر یورپی یونین بھیجا ہے جس میں وہ معاہدے کی تجدید کیلئے یورپی پارلیمنٹ اور اس کی ٹریڈ کمیٹی کے اراکین سے برسلز میں ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے علاوہ چوہدری سرور برطانیہ بھی جائیں گے تاکہ وہ برٹش سوشل الائنس پارٹی کے ڈیوڈ مارٹن اور یورپین کنزرویٹو اینڈ ریفارمسٹ کے سجاد کریم کی حمایت حاصل کرسکیں جو برطانوی الیکشن کی وجہ سے لندن میں ہیں۔ جی ایس پی پلس سے میرا گہرا تعلق رہا ہے اور میں نے پیپلزپارٹی دور حکومت میں وزیراعظم کے مشیر برائے ٹیکسٹائل کی حیثیت سے جی ایس پی پلس کے حصول کیلئے انتھک کوششیں کی تھیں اور یورپی یونین کو نظرثانی شدہ اسکیم پیش کی تھی جس میں یورپی یونین کی پاکستان سے درآمدی حد ایک فیصد سے بڑھاکر دو فیصد کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاکہ پاکستان جی ایس پی پلس اسکیم کیلئے کوالیفائی کرسکے۔ اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے یورپی یونین کے دورے پر اپنے ہم منصب کو بتایا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ہماری معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کے پیش نظر پاکستان کو جی ایس پی پلس کی سہولت دی جائے تاکہ ملک میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوسکیں۔ گورنر پنجاب چوہدری سرور جو نواز شریف دور حکومت میں بھی پنجاب کے گورنر تھے، نے پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔

میں یہاں پر پاکستان کے سابق وزیر تجارت مخدوم امین فہیم مرحوم کا بھی ذکر کروں گا جنہوں نے میرے ساتھ بھارت کے دورے میں اپنے ہم منصب آنند شرما سے جی ایس پی پلس کے بارے میں WTOمیں اپنا اعتراض واپس کروایا جس سے یورپی یونین میں پاکستان کی جی ایس پلس کیلئے راہ ہموار ہوئی۔ چوہدری سرور نے یورپین پارلیمنٹ کے 766ممبران میں سے رابطہ کیا اور اُنہیں بتایا کہ اگر ہمارے نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع نہیں پیدا ہوئے تو وہ کسی انتہا پسند تنظیم کے آلہ کار بن سکتے ہیں جس کے حوصلہ افزا نتائج نکلے اور 12دسمبر کو یورپین پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں پاکستان کی حمایت میں 409ووٹ جبکہ مخالفت میں 182ووٹ آئے۔ فرانس جس نے ٹریڈ کمیٹی میں پاکستان کی حمایت میں ووٹ ڈالے تھے لیکن آخری رائونڈ میں اپنے 72ووٹ پاکستان کی مخالفت میں ڈالے تاہم اس کے باوجود پاکستان چند ووٹوں سے جی ایس پی پلس کی سہولت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا جس کا زیادہ تر سہرا چوہدری سرور کو جاتا ہے۔ اس بار یورپی یونین جاتے وقت چوہدری سرور سے گفتگو میں انہوں نے مجھے بتایا کہ گزشتہ 5برسوں میں پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت کی وجہ سے یورپی یونین ممالک کی ایکسپورٹس میں 15ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جبکہ ہماری توقعات زیادہ تھیں۔ پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانسوس کوتین نے جی ایس پی پلس کی سہولت ملنے سے پاکستان کی یورپی یونین ایکسپورٹس جس میں ٹیکسٹائل، سرجیکل اور اسپورٹس گڈز، لیدر مصنوعات شامل ہیں، میں 55فیصد اضافہ بتایا ہے۔

جی ایس پلس سہولت ملنے سے سب سے زیادہ فائدہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو ہوا کیونکہ جی ایس پی سہولت ملنے سے پہلے ٹیکسٹائل مصنوعات کی یورپی یونین ایکسپورٹس پر 9.6فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد تھی جو اب بغیر ڈیوٹی ایکسپورٹ کی جارہی ہیں۔ پاکستان نے جی ایس پی پلس کے حوالے سے 27عالمی معاہدوں بالخصوص 16بنیادی انسانی حقوق سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کرنے پر دستخط کئے ہیں۔ ان 27کنونشنز میں سے زیادہ تر پر عملدرآمد کرچکے ہیں اور باقی پر عمل درآمد جاری ہے جس کی وجہ سے بھارتی لابی پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت کی تجدید کی مخالفت کررہی ہے جبکہ فرانس اور جرمنی کے سفیروں نے گورنر پنجاب چوہدری سرور سے اپنی حالیہ ملاقات میں پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت کی تجدید کیلئے اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔اس وقت تقریباً 39ممالک جی ایس پی پلس کیلئے کوالیفائی کرتے ہیں لیکن یورپی یونین نے صرف 10ممالک کو جی ایس پی پلس کا درجہ دے رکھا ہے۔ پاکستان کو 27عالمی معاہدوں بالخصوص بنیادی انسانی حقوق کے معاہدوں پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہوگا بصورت دیگر پاکستان کی جی ایس پی پلس سہولت دیگر ممالک کی طرح معطل کی جاسکتی ہے۔ اس سلسلے میں، میں نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ جی ایس پی پلس پر ووٹنگ سے پہلے پاکستان میں پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کو موخر کیا جائے تاکہ مخالفین کو ہمارے خلاف لابنگ کا موقع نہ مل سکے۔ مجھے خوشی ہے کہ وزیراعظم نے وزارت خارجہ کی سمری پر پھانسی کی سزا پر عملدرآمد روکنے کے احکامات کئے تھے حالانکہ جی ایس پی پلس سہولت کا براہ راست تعلق پھانسی دینے سے نہیں اور انہی دنوں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملاح کو پھانسی دی گئی لیکن سری لنکن حکومت پر تامل باغیوں کے انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات کے باعث یورپی یونین نے سری لنکا سے جی ایس پی پلس کی سہولت واپس لے لی لہٰذاحکومت کو تمام 27عالمی معاہدوں بالخصوص انسانی حقوق کے قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا تاکہ پاکستان کو یورپی یونین کی جی ایس پی سہولت مزید 5 سال کیلئے حاصل ہوجائے اور ہمیں ٹیکسٹائل سیکٹر کے مقابلاتی حریفوں پر سبقت حاصل رہے۔

تازہ ترین