لندن ( جنگ نیوز) قبض ایک بہت عام طبی مسئلہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو روزمرہ کی زندگی میں ہوتا ہے۔قبض کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں ناقص غذا سے ورزش نہ کرنے شامل ہیں۔کچھ افراد دعویٰ کرتے ہیں کہ کیلے کھانا قبض کا باعث بنتا ہے جبکہ کچھ کے خیال میں یہ پھل اس مرض سے نجات دلاتا ہے۔طبی سائنس کے مطابق کیلے دنیا کا سب سے مقبول پھل ہے اور صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند بھی ہے جس میں متعدد وٹامنز اور منرلز موجود ہوتے ہیں جن میں سے ایک فائبر بھی ہے، یعنی ایک درمیانے کیلے میں 3.1 گرام فائبر ہوتا ہے۔فائبر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قبض کی روک تھام اور اس سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے۔تاہم زیادہ مقدار میں فائبر سے قبض سے نجات کے حوالے سے ماہرین کی جانب سے متضاد دعوے کیے جاتے ہیں۔ کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ حل ہونے والے فائبر سے قبض سے نجات میں مدد ملتی ہے جبکہ کچھ تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا کہ غذائی فائبر کی مقدار میں کمی لانا قبض سے بچاؤ میں مدد دے سکتا ہے۔ان کے بقول فائبر کا استعمال بڑھانے سے قبض سے نجات ملتی ہے، اس کا اثر مختلف افراد میں مختلف ہوسکتا ہے اور فائبر کی قسم بھی اہمیت رکھتی ہے۔مزاحمت کرنے والے نشاستہ پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں جو فائبر جیسی خصوصیات رکھتے ہیں۔یہ نشاستہ چھوٹی آنت سے گزر کر بڑی آنت تک جاتا ہے جہاں یہ صحت دوست بیکٹریا کی غذا بنتا ہے جو نظام ہاضمہ کی صحت اور میٹابولزم کے لیے بہتر ہوتا ہے۔کچے کیلے لگ بھگ مکمل طور پر اس جز پر مشتمل ہوتے ہیں اور جب کیلے پک جاتے ہیں تو اس کی مقدار کم ہوکر شکر میں تبدیل ہوجاتی ہے، یہ نشاستہ حل پذیر فائبر کی طرح کام کرتا ہے اور قبض سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے۔مختلف مضامین میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کیلے قبض کا باعث بنتے ہیں، تحقیقی رپورٹس میں اس کی تصدیق نہیں ہوتی مگر کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ پھل اس مرض کا باعث بن سکتا ہے۔اعتدال میں رہ کر کھانے پر کیلے نظام ہاضمہ کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور معدے میں موجود صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی غذا بن کر ان کی نشوونما بڑھاتا ہے۔ہیلتھ اینڈ سائنس میگزین میں شائع ایک تحقیق کے مطابق کیلے کھانے سے پیٹ پھولنے اور معدے میں درد جیسے مسائل میں کمی آتی ہے۔طبی شوائد سے عندیہ ملتا ہے کہ کیلے قبض کا باعث بننے کی بجائے اس میں کمی لاتے ہیں اور اس حوالے سے لوگوں کا خیال غلط ہے کہ یہ قبض کا باعث بن سکتے ہیں، تاہم اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو اسے کم کھائیں۔