لندن (پی اے) جنرل الیکشن 2019ء میں ہارنے پر لیبر قیادت نے اپنے آپ کو قصوروار ٹھہرا دیا۔ جیرمی کوربن اور جان مکڈونل نے تباہ کن شکست، جس میں 59 سیٹیں ہاتھ سے گئیں، پر معافی مانگ لی ہے۔ کوربن نے کہا ’’میں اپنی ناکامی پر معافی چاہتا ہوں‘‘ جبکہ مکڈونل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’’وہ اس تباہی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔‘‘ لیڈر اور شیڈو چانسلر دونوں نے کہا کہ نئے سال میں وہ اپنے مناصب سے دستبردار ہوجائیں گے۔ ان کی جگہ لینے کی دوڑ پہلے ہی شروع ہوچکی ہے۔ وگن ایم پی لیزا نینڈی نے پہلی دفعہ کہا کہ وہ عہدہ لینے کے لئے سنجیدگی سے غور کررہی ہیں۔ مکڈونل نے کہا کہ یہ لیبر کی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی پر منحصر ہوگا کہ وہ قیادت کے الیکشن کے لئے کس طرح کا طریقہ کار وضع کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ امکان ہے کہ قیادت کی تبدیلی میں آٹھ سے دس ہفتے لگیں گے۔ 1935ء سے لیبر کی یہ بدترین شکست ہے، جس میں اس کا ووٹ شیئر آٹھ پوائنٹس گرا۔ کنزرویٹوز کو گزشتہ 30 برسوں میں بڑی فتح ملی، جس میں 80 ارکان کے اضافے کے ساتھ کامنز میں ان کی اکثریت ہوگئی ہے۔ کوربن نے سنڈے پیپرز کے دو آرٹیکلز میں لیبر سپورٹرز سے معافی مانگی۔ سنڈے مرر میں ایک کھلے خط میں انہوں نے لکھا کہ ہمارے ملک میں حقیقی تبدیلی چاہنے والے ہر شخص کے لئے یہ ایک جھٹکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پارٹی نے جو مہم چلائی مجھے اس پر فخر ہے۔ آبزرور میں بھی انہوں نے شکست کا دوش اپنے اوپر لیتے ہوئے کہا کہ ان کی الیکشن مہم نے بحث و مباحثے کی نئی راہیں متعین کیں اور ان کا منشور تاریخی طور پر اہمیت کا حامل تصور کیا جائے گا۔ مکڈونل نے بی بی سی کے اینڈریو مار شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں، کیونکہ یہ قصور میرا ہے، میں الیکشن سے قبل پارٹی کی مہم کو درست طور پر نہیں چلا سکا۔ تاہم انہوں نے کوربن کی میڈیا پر پرفارمنس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سسٹم کو چیلنج کریں گے تو سسٹم کچن سنک آپ پر دے مارے گا۔ سابق لیبر ایم پی کیرولین فلنٹ، جو الیکشن میں ہار گئیں، نے سارا الزام قیادت کے دروازے پر لگایا ہے۔ انہوں نے بریگزٹ پر پارٹی کی پوزیشن پر بھی تنقید کی، جس سے ان کے ووٹرز ان سے جدا ہوئے۔ نینڈی نے بی بی سی کے اینڈریو مار کو بتایا کہ لیبر کی موجودہ شکست کے بعد لیڈر شپ کا منصب سنبھالنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔ ان کے علاوہ لیبر کی قیادت کے لئے دیگر کئی نام بھی زیر بحث ہیں۔ جن میں سیلفرڈ اور ایکلز کے ایم پی لانگ بیلی اور برمنگھم یارڈلی کی ایم پی جیس فلپس کے نام شامل ہیں۔ فلپس نے آبزرور میں لوگوں سے اپیل کی کہ پارٹی کو تبدیل کرنے کے لئے اس میں شامل ہوں۔ ان کا موقف ہے کہ ورکنگ کلاس کے بہت سارے لوگ یہ نہیں مانتے کہ لیبر پارٹی ٹوریز سے بہتر پارٹی ہے۔ مکڈونل کا کہنا تھا کہ وہ فلپس کی بجائے دیگر کو ترجیح دیں گے۔ اس پر انہوں نے ربیلا لانگ بیلی، شیڈو ایجوکیشن سیکرٹری اینجیلا رینر اور شیڈو ویمن اینڈ ایکوالیٹی منسٹر ڈان بٹلر کے نام لئے کہ ان کا امکان ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلا لیڈر ایک خاتون ہونی چاہئے اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس دفعہ لیڈر نان میٹرو پولیٹن ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ نیا لیڈر لندن سے باہر کا ایم پی ہونا چاہئے، ہمیں شمالی آواز کی ضرورت ہے۔ شیڈو جسٹس سیکرٹری رچرڈ برگن نے بھی لانگ بیلی کی حمایت کی بات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کے نائب کے طور پر انتخابی حصہ بننے پر غور کر رہے ہیں اور ساتھیوں نے اس حوالے سے مجھ سے رابطے بھی کئے ہیں۔