• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سقوط ڈھاکہ اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کو نہ بھولیں

کراچی( تجزیہ مظہر عباس )سولہ دسمبر 1971 جب پاکستان دو لخت ہوا اور 16 دسمبر 2014 جب سانحہ آرمی پبلک اسکول ہوا یہ دونوں واقعات ہمیں کن باتوں کی یاد دہانی کراتی ہیں،ہم نے دونوں سانحوں سے کیا سبق سیکھا ہے؟، سانحہ آرمی پبلک اسکول میں 150 معصوم طلبہ اور اساتذہ شہید ہوئے اور 16 دسمبر کو سانحہ مشرقی پاکستان ہوا، یہ دونوں سانحے ہمیں مستقبل کے چیلنجز جس میں مذہبی انتہا پسندی پر قابو پانے کی ضرور ت پر زور دیتی ہے جبکہ سانحہ مشرقی پاکستان جمہوریت میں اکثریت کو اقتدار سے محروم نہ کرنے کا سبق سکھاتی ہے، اب بھی ہم پاکستان کو ،دونوں اہم، بامعنی اور درست راستے پر ڈال سکتے ہیں، جس میں بغیر انجیئرنگ کے جمہوریت شامل ہے، اب جبکہ بہت کچھ کرنے کو ہے یہ بھی کیا جانا چاہئے 1971 کے بعد جو ہمیں سیکھنا ہے وہ ہے سیاسی بلوغت،1973 کے آئین پر مکمل اتفاق، 18ویں ترمیم جس میں صوبائی اختیار دیا گیا ہے، قدرتی سیٹ اپ کے زریعے انتخابات کا انعقاد اور خودمختار الیکشن کمیشن ، یہ سب ہمیں یاد دلاتا ہے کہ 1971 کے بعد متفقہ طور پر کیا جا نا چاہئے،الیکشن کمیشن کے سربراہ سمیت تین ارکان کا چنا ؤجو کہ حکومت اور حزب اختلاف نے اختیار کررکھا ہے اورایک بحران کی سی کیفیت ہے یہ ایک طفلانہ سیاسی رویہ ثابت کرتا ہے، غیر جانبدار الیکشن کمیشن ، پیمرا اور غیر جانبدار نیب کی واضع کی ضرورت ہے، بجائے ان ناموں کے جو پیش کئے گئے ہیں یہاں پر میرٹ پر ’’جج‘‘ کی تعیناتی ہونے چاہئے،اب اسٹبلشمنٹ نے دونوں سانحوں سے کیا سیکھا ہے دونوں ایم ایل نے کچھ ٹھیک نہیں کیا ، لیکن یہ ثابت ضرور ہوا ہے کہ ملک کو جمہوریت کی ضرورت ہے، 2008 سے تسلسل سے الیکشن اور اقتدار کی منتقلی ایک اچھا قدم ہے جبکہ انتخابات سے قبل ہونے والی باتیں اور حکومت سازی پر ابھی بھی سوالیہ نشان ہے۔مگر سب سے بڑا سبق یہ ہے مذہبی انتہا پسندی کا خاتمہ اور دہشتگردی کے خلاف جنگ، جس کی وجہ سے سانحہ آرمی پبلک اسکول ہوا جس نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ،2008 کے بعد کی پالیسیوں طرز حکومت سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، مگر اس کےبعد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نارتھ وزیرستان ،ساؤتھ وزیرستان ، سوات اور کراچی میں ملٹری آپریشن کئے گئے،سانحہ آرمی پبلک اسکو ل کے بعد پوری قوم ایک پیج پر آگئی تھی اور کبھی پیچھے مڑکر نہیں دیکھا مگر آج بھی انتہا پسندی کے جنگ ایک چیلنج ہے،دنیا کے سامنے انتہا پسندی سے پاک ، کالعدم تنظیمو ں کی سرگرمیو ں سے پاک جمہوری ملک ہونے میں ابھی بھی ایک لمبا عرصہ چاہئے،پاکستان اس وقت اداروں کو مستحکم کرنے میں مصروف ہے ہے جس میں آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا شامل ہیں یہ دو ادارے مملکت کے دو بڑے ستون ہیں تاہم ہر وقت بہتری کی گنجائش ہوتی ہے اور اس میں یقینا وقت لگے گااور ان دونوں اداروں کو بھی زمے داری کا کردار ادا کرنا ہوگا،1947 سے 1971 تک جمہوریت میں مسلسل ناکامی کی وجہ سانحہ مشرقی پاکستان رونما ہوا اس میں سول اور ملٹری دونوں زمے د ار ہیں ۔
تازہ ترین