سینئر وکیل فیصل چودھری نے کہا ہےکہ فیصلے کی تحریر انتہائی افسوسناک ہے ، فیصلہ عجلت میں کیا گیا ہے ، ٹرائل غیر حاضری میں ہوا اور فیصلےسے ایک جج نے اختلاف کیا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چودھری کا کہناتھا کہ فیصلے کی تحریر اکیسویں صدی کے کسی جج کی طرف سے لکھی ہوئی نہیں لگتی بلکہ یہ بارہویں تیرہویں صدی کے ایسے خط کی تحریر ہے جو کسی انتہائی ناپسندیدہ شخص کے لیے لکھی گئی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ کوئی جج ایسا لکھے، اس پیرا گراف کےبعد بھی اگر فیصلے کی شفافیت پر کوئی دو رائے رکھتا ہے تو انہیں حیرانی ہوگی، ججز جذبات پر فیصلے نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنائی گئی سزائے موت کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس وقار سیٹھ نے کہا ہے کہ پھانسی سے قبل اگر پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو ان کی لاش ڈی چوک لائی جائے اور 3 روز تک وہاں لٹکائی جائے۔
یہ بھی پڑھیے: مشرف کی لاش 3 دن ڈی چوک پر لٹکائی جائے: تفصیلی فیصلہ
تفصیلی فیصلے میں خصوصی عدالت نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 مرتبہ سزائے موت کا حکم سناتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف پر 5 چارج فریم کیے گئے تھے، ہر جرم پر ایک بار سزائے موت دی جائے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرونِ ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا ہے۔