کراچی(جنگ جیوز)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے کشمیر سے بڑھ کر کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے، حکومت کشمیر پر تقاریر اور قراردادوں کے علاوہ کچھ نہیں کر سکی ،عمران خان نے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کر کے پاکستان کو تنہا کردیا، ان ہاؤس تبدیلی کے بجائے قبل از وقت انتخابات کروائے جائیں،عمران خان کی حکومت میں غریب آدمی کی زندگی مشکل ہوگئی ہے، حکومت معاشی لحاظ سے ناکام او ر ادارے آپس میں دست و گریبان ہیں، حکومت ہٹانے کیلئے کسی غیرآئینی طریقے کی حمایت نہیں کرتے ہیں، عمران خان کی سفارتکاری بہت کمزور ہے، اندرونی محاذ کی طرح خارجہ محاذ پر بھی حکومت ناکامی سے دوچار ہے، عوام فوج سے محبت کرتی ہے لیکن پرویز مشرف سے کوئی محبت نہیں کرتا، پرویز مشرف اب اپنے اعمال کا خود جوابدہ ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیلئے کشمیر سے بڑھ کر کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ کشمیر میں ناکامی کی صورت میں پاکستان بھی زد میں آئے گا، اسلام آباد صحیح ٹریک پر جائے تو کشمیریوں کیلئے آزادی کی منزل قریب ہوسکتی ہے، اسلام آباد کے حکمرانوں کے ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کررہے ہیں، پانچ ماہ گزرنے کے باوجود حکومت تقاریر اور قراردادوں کے علاوہ کچھ نہیں کرسکی ہے، پاکستانی عوام متحد و متفق ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس کیلئے سب کچھ کرناچاہئے، مقبوضہ کشمیر میں مزید بھارتی فوجی اور آر ایس ایس کے غنڈے آگئے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی پوری سیاسی قیادت ا ور اٹھارہ ہزار نوجوان جیلوں میں قید ہیں، کشمیری اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، ہم نے اس موقع کو ضائع کیا تو کشمیر کا ذکر داستانوں میں رہ جائے گا، پاکستان کشمیریوں کی وکالت کا فرض ادا نہیں کررہا ہے، وزیراعظم کو کشمیر کاز کیلئے پوری قیادت کو ساتھ لے کر مظفر آباد جانے کا مشورہ دیا تھا، حکومت نے ایسا ماحول بنادیا کہ کوئی اس سے ہاتھ ملانے کیلئے تیار نہیں ہے،پارلیمنٹ کے دونوں اجلاس اسٹیبلشمنٹ نے بلائے، ہم چاہتے ہیں حکومت کشمیر پر اپنی ذمہ داری کا بوجھ اٹھائے عمران خان کی سفارتکاری بہت کمزور ہے، اندرونی محاذ کی طرح خارجہ محاذ پر بھی حکومت ناکامی سے دوچار ہے، مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کر کے مودی نے دنیا بھر کے اہم ممالک کا دورہ کیا ہمارے وزیراعظم تین چار ٹیلیفون تک محدود رہے، اسلامی ممالک بھی عمران خان کی حکومت کو غیرسنجیدہ لے رہے ہیں، وزیراعظم عمران خا ن نے ایران کا دورہ بھی کشمیر کاز کیلئے نہیں کیا تھا، پورے بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کیا جارہا ہے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان تمام تر دلچسپی کے باوجود پراسرار طریقے سے کوالالمپور کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے، عمران خان نے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کر کے پاکستان کو تنہا کردیا ہے، ملائیشیا نے کشمیر کے معاملہ پر پاکستان کا ساتھ دے کر بڑا معاشی نقصان اٹھایا، ملائیشیا اور ترکی عمران خان کی بیوفائی کی وجہ سے پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہمارے لوگوں نے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت کی وہاں اسلامی دنیا کی ترقی کی بات ہے حکومت اپوزیشن اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کشمیر کی آزادی کیلئے عملی روڈ میپ بنائے، اس سے پہلے کہ سرینگر ہندوستان کا حصہ بن جائے ہمیں آگے بڑھ کر سرینگر کو پاکستان کا حصہ بنانا ہوگا،اس حق میں نہیں کہ لاکھوں لوگوں کے ساتھ اسلام آباد پر قبضہ کرلیا جائے، آئین میں حکومت ہٹانے کیلئے اِن ہاؤس تبدیلی اور قبل از وقت انتخابات کے آپشن ہیں،اِن ہاؤس تبدیلی کے نتیجے میں نظام نہیں بدلے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ قبل از وقت انتخابات ہوں تاکہ ووٹ کے ذریعہ تبدیلی آئے۔ سراج الحق نے کہا کہ موجودہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کی کارکردگی اچھی نہیں رہی انہیں بطور چیف الیکشن کمشنر قبول نہیں کریں گے، عدالت نے پرویز مشرف کیس میں چھ سال سماعت کی اور انہیں بیان ریکارڈ کروانے کا پورا موقع دیا، اگر ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کے بارے میں عدالتی فیصلہ قبول کیا جاتا ہے تو پرویز مشرف سے متعلق فیصلہ کیوں نہیں قبول کیا جارہا، ایک جج نے پرویز مشرف کو لٹکانے کی بات کی لیکن وہ فیصلے کا حصہ نہیں ہے، پاکستان کو آگے لے جانا ہے تو اس معاملہ میں قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف فوج سے ریٹائر ہوگئے اور ایک سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں، عوام فوج سے محبت کرتی ہے لیکن پرویز مشرف سے کوئی محبت نہیں کرتا، پرویز مشرف اب اپنے اعمال کا خود جوابدہ ہے۔میزبان سلیم صافی نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں سفارتی بلنڈرز کا ایسا سلسلہ چل پڑا ہے جس نے پاکستان کو کہیں نہیں چھوڑا،حیران ہیں کہ بلنڈرز کا یہ سلسلہ کہاں جاکر رکے گا،اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران نیویارک میں ملائیشیا، ترکی اور ایران کے حکمرانوں نے عالم اسلام کے مسائل کے حل کیلئے نیااتحاد بنانے اور مشترکہ ٹیلی ویژن چینل لانے کی تجویز پیش کی، وزیراعظم عمران خان نے عرب ممالک کے ردعمل کا سوچا بغیر اس اتحاد کو اپنا بڑا کارنامہ قرار دیدیا،عمران خان ابھی امریکا میں ہی تھے کہ عر ب دوستوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا، حکمت کا تقاضا تھا کہ عمران خان خاموشی سے پاکستان واپس آجاتے لیکن واپسی کیلئے پھر سعودی عرب کا روٹ اختیار کیا گیا، جدہ ایئرپورٹ پر پاکستانی وزیراعظم کو کوئی پروٹوکول نہیں دیا گیا اور وہ وزیرخارجہ کے ساتھ وی آئی پی لاؤنج میں بے یار و مددگار مسافروں کی طرح چادر اوڑھ کر سوئے رہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ہر حکومت نے اپنی غیرجانبدارانہ خارجہ پالیسی کو یقینی بنایا ہے، اسلامی ممالک کی باہمی کشمکش بالخصوص ایران اور سعودی عرب کی مخاصمت میں پاکستان کبھی فریق نہیں بنا،سعودی عرب سے قربت کے باوجود ایران، ترکی اور ملائیشیا پاکستان کے بارے میں ہمیشہ مطمئن رہے کہ ان سے متعلق پاکستان کی پالیسی کسی اور ملک کے دباؤ سے آزاد ہے، ترکی کے صدر طیب اردوان نے دعویٰ کیا کہ پاکستان سعودی عرب کے دباؤ پر کوالالمپور کانفرنس میں شامل نہیں ہوا ،پاکستان میں سعودی سفارتخانے اس کی تردید کی کہ پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، ہمارے وزیراعظم ایران اور سعودی عرب جیسے اسلامی ممالک کی صلح کروانے چلے تھے لیکن الٹا پاکستان کا نام لے کر سعودی عرب اور ترکی بھی ایک دوسرے کے خلاف بیانات جاری کرنے لگے، یہ تو صرف اسلامی اور دوست ممالک کا معاملہ ہے لیکن گزشتہ سوا سال کے د وران چین اور امریکا کے فرنٹ پر بھی ایسے بلنڈرز کا ارتکاب کیا گیا ہے کہ آنے والی حکومتوں کیلئے بھی ان کی تلافی ممکن نہیں ہوگی، بدقسمتی سے عمران خان سفارتی نزاکتوں کا ادراک نہیں رکھتے لیکن خود کو عالمی لیڈر سمجھنے لگے ہیں۔