کراچی (طارق بٹ) یکم جنوری کو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا حلف اٹھانے والے جسٹس مامون رشید شیخ صرف دو ماہ اور 18 دنوں کیلئے ہی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ رہیں گے۔ چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان منگل کے روز ریٹائر ہوجائیں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کے ریکارڈ کے مطابق چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان کیساتھ ساتھ اسی روز لاہور ہائیکورٹ کے ایک اور جج جسٹس شاہد مبین بھی عمر کی حد تک پہنچنے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے، دونوں کی بیک وقت ریٹائرمنٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی کمی کی تعداد 17 ہوجائیگی۔ ہائیکورٹ کے ججز کیلئے ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 62 برس ہے جبکہ سپریم کورٹ کے ججز کیلئے یہ حد 65 برس ہے۔ 18 مارچ 2020ء کو جسٹس مامون رشید شیخ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس قاسم خان لاہور ہائیکورٹ میں سب سے سینئر جج ہوں گے اور اس طرح وہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے پر ایک برس اور 4 ماہ کی مدت تک اپنے فرائض انجام دے سکیں گے۔ 5 جولائی 2021ء کو قاسم خان کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد مکمل ہونے کے بعد جسٹس سید مظہر علی نقوی لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بن جائیں گے اور تقریباً ایک برس بعد یعنی 31 اگست 2022ء کو وہ بھی اپنے عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کے ریکارڈ کے مطابق چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان کیساتھ ساتھ اسی روز لاہور ہائیکورٹ کے ایک اور جج جسٹس شاہد مبین بھی عمر کی حد تک پہنچنے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے۔ لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی مکمل افرادی قوت 60 ججز پر مشتمل ہے۔ اس وقت یہاں ججز کی تعداد 45 ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور جسٹس شاہد مبین کی ریٹائرمنٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں 17 ججز کی کمی ہوجائیگی۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی افرادی قوت پوری ہو۔ چند ماہ قبل جسٹس سردار محمد شمیم خان نے نئے ججز کے لئے نئے نام تجویز کئے تھے تاہم جوڈیشل کمیشن نے اس پر اتفاق نہیں کیا تھا اور یہ نام واپس بھجوادیے تھے۔ چیف جسٹس کی کم وقت میں ریٹائرمنٹ کے باوجود نئے ججز کو شامل کئے جانے کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا۔ چیف جسٹس نے جو نئے نام تجویز کئے تھے ان میں پنجاب کے کئی شہروں سے تعلق رکھنے والے وکلاء، چند ڈسٹرکٹ اور سیشن ججز کے نام شامل تھے۔ لاہور ہائیکورٹ کو وسعت دیے جانے اس عمل میں وکلاء، ڈسٹرکٹ اور سیشن ججز کا تناسب برقرار رکھا گیا تھا اور ان میں کئی سینئر وکلاء کے نام بھی شامل تھے۔ اس بات کا امکان ہے کہ نئے چیف جسٹس بھی جوڈیشل کمیشن کو نئے ججز کی تعیناتی کیلئے اپنی سفارشات بھیجیں گے تاکہ اس کے نتیجے میں لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی 17 اسامیوں سے عدالتی کام متاثر نہ ہو۔ دوسری جانب دیگر ہائیکورٹس کے ججز مختلف تاریخوں میں ریٹائر ہورہے ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ 15 مارچ 2023ء کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہوں گے، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی محمد شیخ 2 اکتوبر 2023ء کو اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل 12 نومبر 2023ء کو ریٹائر ہوں گے۔ اگر ان ججز میں سے کسی کو ترقی دیکر سپریم کورٹ میں تعینات نہیں کرلیا جاتا تو یہ ججز مذکورہ تاریخوں پر ریٹائر ہوں گے۔ اگر ان میں سے کسی جج کو ترقی دیکر سپریم کورٹ میں تعینات کردیا جاتا ہے تو پھر انہیں اعلیٰ عدالت میں خدما سرانجام دینے کیلئے مزید 3 برس بھی مل جائیں گے۔ الجہاد ٹرسٹ کیس میں 1996ء میں اعلیٰ عدالت کے فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کی طرح ہائیکورٹس میں بھی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سب سے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس تعینات کیا جاتا ہے۔ خواہ کچھ بھی ہو ان تعیناتیوں میں حکومت کو عمل دخل کیلئے کوئی اختیار نہیں ہوتا۔