وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو میں فروغ نسیم نے کہا کہ ہم نے آرمی ترمیمی ایکٹ کی منظوری میں کوئی جلد بازی نہیں کی، تمام جماعتوں نے بل کو درست قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام (ف) نے ترمیمی بل کی مخالفت کی نہ ہی کوئی ترمیم تجویز کی۔
وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے بل پر اعتراض کیا کہ توسیع نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹر طلحہ محمود نے کوئی اعتراض نہیں کیا، دو تین سوال کیے، جن کے جواب پر وہ مطمئن ہوگئے۔
فروغ نسیم نے ترمیمی ایکٹ پر حمایت کرنے پر پیپلز پارٹی، ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیے: جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سوچ سمجھ کر کی، وزیر اعظم
وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع نے تینوں بلزکو متفقہ طور پر منظور کرلیا، کل تیوں بل منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیے جائیں گے۔
’پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020‘ کی کاپی سامنے آگئی
پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020‘ میں آرمی چیف اورچیئرمین جوائنٹ چیفس کی مدتِ ملازمت 3 سال تجویز کی گئی ہے۔ ہنگامی حالات اور وسیع تر قومی مفاد میں 3 سال کی توسیع کی جاسکے گی، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت تعیناتی کریں گے۔
آرمی چیف پر ملازمت کی مدت یا ریٹائرمنٹ کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا، آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکے گی۔
اس قانون کے ہوتے دوسرے قوانین، ریگولیشنز مکمل بےاثر ہوں گے، کوئی تنازع ہوا تو بھی اطلاق ’پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل‘ کا ہوگا۔