• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

جرائم کی نئی لہر: ایک ہفتے میں قتل و ڈکیتی کی متعدد واردایتیں

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے اپنی تعیناتی کے بعدسے ہی صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے ، پولیس اور عوام کے درمیان فاصلے ختم کرنے کے لیے دوررس اقدامات کیے تھے جن کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ انہوں نے اپنی تعیناتی کے فوراً بعد سندھ کے تمام اضلاع کے ڈی آئی جیز ،ایس ایس پیز اور ایس پیز کے ساتھ ایک اہم اجلاس کیا جس میں انہوں نے پولیس افسران کو ہدایت کی تھی کہ وہ عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔

جرائم کی روک تھام اور جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی ، اور اشتہاری و رپوش ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھر پور اقدامات کریں۔ انہوں نے اس موقع پر پولیس فسران کو کسی بھی دباؤ سے آزاد ہوکر اپنے فرائض ادا کرنے کی ہدایت کی تھی۔ انہوں نے اس اجلاس میں پولیس افسران کو متنبہ کیاتھا کہ وہ اپنا قبلہ درست کریں، جو افسر یا اہل کار غلط قسم کی سرگرمیوں، کرپشن اوربد عنوانی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

آئی جی کی ہدایات کے بعد صوبے کے تمام ضلعی سربراہان نے اپنے اضلاع میں جرائم کے خاتمے کے لیے حکمت عملی وضع کی تھی۔ ایس ایس پی ٹنڈوالہ یار رخسار کھاوڑ نے بھی فوری طور پر ضلع بھر کے افسران سے اہم اجلاس کرکےجرائم پیشہ افراد ،منشیات کی روک تھام،اشتہاری و روپوش ملزمان کی گرفتاری کے لئے آپریشن کرنے کا حکم دیاتھا۔ان احکامات کے بعد ضلع بھر میں قائم 12تھانوں کے ایس ایچ اوزنے فوری طور پر اپنے اپنے علاقوں میں قائم منشیات فروشی اورجو ئے کے اڈوں اور گٹگا مین پڑی کے کارخانوں کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں۔ 

سی آئی اے اور ضلعی پولیس نےفوری طور پر اشتہاری و روپوش ملزمان کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔ پولیس نے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئےبڑی تعداد میں اشتہاری اور روپوش ملزمان کو گرفتارکرکے بھاری مقدار میں اسلحہ و دیگر سامان بھی برآمد کیا گیااس کے علاوہ مذکورہ تھانوں کی پولیس نے منشیات فروشوں اور مین پڑی گٹگے کے خلاف کریک ڈاون کرتے ہوئے 50سے زائد افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے ہزاروں لیٹر کچی دیسی شراب،5کلو 17گرام چرس اور12985مین پڑی گٹگا ،اکیس سو بر آمد کر کے ان کے خلاف مقدمات درجکیے جس کے بعد ضلع میں امن و امان کی صورت حا ل خاصی بہتر ہوگئی تھی جب کہ وہاں سے منشیات کا خاتمہ بھی بڑی حد تک ہوگیا تھا۔

کچھ عرصے سے ٹنڈوالہ یارمیں جرائم کی وارداتوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ضلع میں جرائم کے دو اہم واقعات رونما ہوئے جن میں چمبڑتھانے کی حدود میں قتل اور اے سیکشن تھانے کی حدود میں لاکھوں روپے کی ڈکیتی شامل ہے۔ نمائندہ جنگ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق چند روز قبل سول اسپتال کے ملازم عاقب بوزدار کا قتل کا واقعہ رونما ہوا جسے پولیس نے بلائنڈ مرڈرقرار دیا۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق عاقب بوزدار اپنی ڈیوٹی ختم کرکےموٹر سائیکل پر اپنے گھر جا رہا تھا کہ گوٹھ کے قریب پہنچنے سے قبل اس کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ قاتل انتہائی ماہر شخص تھا جس نے کوئی سراغ بھی نہیں چھوڑا ۔موٹر سائیکل پر سوار عاقب کو انتہائی قریب سے بے آواز آتشیں اسلحے سے فائر کے قتل کیا گیا۔ 

علاقے کےرہائشیوں کے مطابق قریب موجود لوگوں کو بھی گولی سننے کی آواز سنائی نہیں دی۔مقتول کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ محکمہ زراعت کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا بھتیجا تھا ۔ قتل کے واقعے کا آئی جی سندھ کی طرف سے ازخود نوٹس لیا گیا جس کے بعد انہوں نے متعلقہ حکام کو وقاعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ اس سلسلے میں ،آر پی او اور ڈی آئی جی کی ہدایت پر ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ۔ اس سلسلے میں شواہد یا سراغ نہ ہونے کے باعث کافی دقتیں پیش آئیں۔تفتیشی ٹیم نے جیو فرانزک کی بھی مدد لی ۔

پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ قتل میں ملوثملزمان نے نتہائی چالاکی سے کام لے کرسوشل میڈیا کے ذریعے پولیس کی تفتیش پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ لیکن ٹاسک فورس عاقب بوزدار کے قتل میں ملوث دو افراد کو گرفتا ر کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ قاتلوں کی گرٹتاری کے بعد معلوم ہوا کہ اس اندھے قتل کا ارتکاب کرنے والے کوئی اور نہیں عاقب کے بچپن کے دوست مرتضی شراور امجد شرتھے ۔

ملزمان نے پولیس تفتیش کے دوران اپنا جرم قبول کر لیا، جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کر دیا گیا ۔اس سلسلے میں نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی رخسار کھاوڑ نے بتایا کہ عاقب بوزدار کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ ایس ایس پی کے مطابق ملزمان نے بھی اس قتل کو کاروکاری کا واقعہ قرار دیا ہے۔

جرم کی دوسری واردات ڈکیتی کی تھی جس میںنجی بینک سے نکلنے والے سونے کے تاجر سےمسلح افراد دن دیہاڑے 19 لاکھ روپے چھین کر فرار ہو گئے۔ پولیس ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے میںاب تک ناکام رہی ہے تاہم ایس ایس پی نے یقین دلایا ہے کہ مذکورہ ڈاکوؤں کو گرفتار کرکے تاجر سے لوٹی ہوئی رقم بازاب کرائی جائے گی۔ایس ایس پی ٹنڈو الہ یار رخسار کھاوڑ نے بتایا کہ جرائم کی اس نئی لہر کے خاتمے کے لیے انہوں نے تمام اضلاع کے افسران کو الرٹ کردیا ہے اور ان کے احکامات پر بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں مختلف علاقوں میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاون کیا گیا ۔ چمبڑ پولیس نے کاروائی کے دوران بدنامِ زمانہ منشیات فروش اور چمبڑ میں مین پوڑی کے ڈان سمجھے جانے والے ساجد دل نامی منشیات فروش کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے مین پوڑی بنانے کا سامان برآمدکیا۔ نصرپور تھانے کی حدودمیں بھی پولیس کے چھاپوں کے دوران منشیات فروش گرفتار ہوئے۔

سی آئی اے پولیس گاؤں فتوچوہان میں کارروائی کرتے ہوئے انور خانزادہ کی اوطاق سے 77کٹے مین پڑی بنانے کاخام مال اورمین پڑی برآمد کرکے ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔انہوں نے کہا کہ تمام اس ایچ اوز کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ وہ اپنے علاقوں میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے ، جرام کےخاتمے اور منشیات کی بیخ کنی کے لیے بلاامتیاز کاروائی کریں اور اس سلسلے میں کوئی اثر رسوخ قبول نہ کیا جائے۔ اگر کسی بھی علاقے سے کوئی شکایت موصول ہوگی تو اس علاقے کے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

دریں اثناء ایس ایس پی کے حکم پرسی آئی اے پولیس کےانچارج مظہر مہدی اور اے ٹی ایف نے کھپرو، سامارواور چھاچھرو میں کارروائی کرتے ہو ئے موٹر سائیکل چوری کر نے والے گروہ کے ایک شخص میر حسن ولد علی خان سمیجو کو گر فتار کر کے اس کی نشاندہی پر 9سے زائدموٹر سائیکل بر آمد کر کے اسے سی آئی اے سینٹر ٹنڈوالہ یار منتقل کر دیا ۔ ملزم نے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے یہ کام کر رہا ہے ۔پولیس اس کے گروہ کے دیگر افراد کوگرفتار کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین