• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

تنصیبات نشانے پر ہیں، امریکا اور ایران کی ایک دوسرے کو دھمکیاں، ٹرمپ کیخلاف امریکا میں بھی مظاہرے

تنصیبات نشانے پر ہیں، امریکا اور ایران کی ایک دوسرے کو دھمکیاں


ہران / مشہد / واشنگٹن /بغداد ( نیوز ایجنسیز / جنگ نیوز) ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو امریکا کی جانب سے نشانہ بنانے کے بعد بڑھنے والے کشیدگی کے باعث امریکا اور ایران ایک دوسرے کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ ان کی تنصیبات نشانے پر ہیں ۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ ایران نے حملہ کیا تو ثقافتی مراکزسمیت 52مقامات کوتباہ کن نشانہ بنائیں گے، ہم سب سے بڑے اور بہترین ہیں ،نئے فوجی ساز و سامان پر 2؍ کھرب ڈالر خرچ کئے، حملہ ہوا تو بلا جھجک نیا ہتھیار استعمال کریں گے جبکہ ایران نے جوابی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی بیڑے سمیت اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب بھی ہمارے نشانے پر ہے ۔ 

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہےکہ خطے سے امریکا کی موجودگی کا اختتام شروع ہوگیا ہے ۔ ادھر ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا ایرانی شہر مشہد میں جلوس جنارہ نکالا گیا جہاںلاکھوں افراد نے شرکت کی ، میت اہواز پہنچنے پر انسانی کا سیلاب اُمڈ آیا ۔ 

ایرانی جنرل کی تدفین منگل کو ان کے آبائی علاقے کرمان میں ہوگی ۔ صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری اور کئی شہروںمیں ٹرمپ کی پالیسی کیخلاف مظاہرے کئے گئے ۔ 

دوسری جانب عراقی پارلیمنٹ نے قرار داد منظور کی ہے جس میں امریکی اتحادی افواج کو باہر نکالنے کا کہا گیا ہے ۔

کینیا میں امریکی فوجی اڈے پر الشباب کے جنگجوؤں کا حملہ ہوا اور امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں ایک امریکی فوجی اور 2؍ کنٹریکٹر ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ فوجی ساز و سامان کونقصان پہنچا ہے ، مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ حملےمیں امریکی جنگی طیارے تباہ ہوئے۔ 

ایرانی پارلیمنٹ میں بھی امریکا کیخلاف ’مرگ برامریکا‘ کے نعرے لگائے گئے ، اسپیکر لاریجانی کا کہنا تھا کہ کچھ ہونے سے پہلے امریکا خطے سے بھاگ جائے ۔ ایران نے سوئس سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا جبکہ نیٹو نے ایران امریکا کشیدگی سےمتعلق ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں خطے کی صورتحال پر غور کیا گیا.

برطانیہ نے 2جنگی بیڑے خلیج فارس روانہ کردیئے ہیں جبکہ رات گئے بغداد میں امریکی سفارتخانے پر پھر راکٹ حملہ کیاگیا جس سے کئی گھروں کو نقصان پہنچا ، تاہم کسی جانی نقصان کی خبر نہیں آئی ۔ 

علاوہ ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوان کو فون کیا اور آئندہ کی صورتحال پر اعتماد میں لیا جبکہ سعودی شاہ سلمان نے عراقی صدر سے رابطہ کرکے ایران امریکا کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔ 

تفصیلات کے مطابق ایرانی کمانڈر کی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر بڑے‘تیز ترین اور تباہ کن حملوں کی دھمکی دی اورکہا کہ اگر ایران نے اب کسی امریکی شہری یا تنصیبات کو نشانہ بنایا تو وہ ایران میں 52 مقامات کو ’انتہائی تیزی اور سختی سے‘ نشانہ بنائے گا۔ 

اپنے پیغامات میں ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے ہم پر حملہ کیا اور ہم نے ان پر جوابی حملہ کیا ‘اگر انھوں نے ہم پر دوبارہ حملہ کیا‘ جس سے گریز کا میں انہیں مشورہ دیتا ہوں تو ہم ان پر اتنا سخت حملہ کریں گے جو ان پر پہلے نہ ہوا ہوگا۔ 

ایران نے کسی بھی امریکی شہری یا تنصیب کو نشانہ بنایا تو امریکا ’بہت تیزی اور شدت سے‘ ایسی 52 اہم تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرے گا جو ایران اور اس کی ثقافت کیلئے نہایت اہم ہیں‘یہ 52 اہداف پہلے ہی نشانے پرلئےجاچکے ہیں اور یہ52کا ہندسہ ان 52 امریکی شہریوں کی مناسبت سے چنا گیاہے جنھیں کئی برس قبل ایران نے یرغمال بنایا تھا‘امریکا مزید دھمکیاں سننا نہیں چاہتا۔ 

ٹرمپ کاکہنا تھا کہ امریکانے حال ہی میں فوجی سازوسامان پردو کھرب ڈالر خرچ کئے ہیں اور وہ اس نئے سامان میں سےکچھ ایران بھیجنے میں بالکل بھی نہیں ہچکچائیں گے۔ 

بغدادمیں امریکی سفیر کوطلب کرکے جنرل سلیمانی کےقتل پر احتجاج کیا گیا‘ عراق کی پارلیمنٹ نےایک قراردادمنظورکی ہےجس میں مطالبہ کیاگیاکہ عراقی حکومت غیر ملکی افواج کو عراقی سرزمین‘ فضا اور سمندری حدود کو فوجی کارروائیوں کیلئے استعمال کرنے سے روکنے کے فوری اقدامات کرے۔ 

عراق کی پارلیمان میں منظور کی گئی قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غیر ملکی افواج کو عراقی سرزمین‘ فضا اور سمندری حدود کو فوجی کارروائیوں کیلئے استعمال کرنے سے روکنے کے فوری اقدامات کرے۔اس وقت عراق میں امریکاکے پانچ ہزار فوجی موجود ہیں۔

عراق کے نگراں وزیر اعظم عادل عبدل المہدی نے کہا ہے کہ یہ اقدام عراق کے بہترین مفاد میں ہو گا باوجود اس کے کہ اس کی وجہ سے ملک کو کچھ اندرونی اور بیرونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ادھرایران کے مذہبی اہمیت کے حامل اہم شہر قُم کی مسجد جُمکران میں ایرانی روایات کے مطابق انتقام کی علامت سرخ پرچم بھی لہرادیاگیا ہےاورایرانی پارلیمنٹ میں بھی ارکان نے امریکا مخالف نعرے لگائے اورسپیکر علی لاریجانی نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو دہشتگردی قرار دیااورکہا بہتر ہے امریکا کچھ ہونے سے پہلے خطے سے بھاگ جائے۔

ایرانی پارلیمنٹ میں ’مرگ بر امریکا‘کے نعرے لگائے گئے۔ ادھر بغداد اور مقدس شہر کربلا میں قاسم سلیمانی کی نمازِ جنارہ کےبعد ان کی میت دیگر ایرانی ہلاک شدگان کی میتوں کے ہمراہ ایران پہنچا دی گئی ہے۔

ایرانی پرچم میں لپٹی یہ میتیں جنوب مغربی صوبے خوزستان میں واقع اہواز کے ہوائی اڈے پر لائی گئیں جہاں عوام کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔اہواز میں ان افراد کے جنازوں کے جلوس میں ہزاروں افرادنے شرکت کی‘ یہاں سے ان کی باقیات کو ایران کے مقدس شہر مشہد اور قاسم سلیمانی کےآبائی علاقے کرمان لے جایا جائیگا۔

یہاں سے انہیں تہران لے جایا جائے گا جہاں آیت اللہ علی خامنہ ای ان کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ امریکا نے خطے میں اپنی موجودگی کے خاتمے کا آغاز کردیا ہے.

امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ عراقیوں نے جنرل سلیمانی کی موت کا جشن منایا تاہم لاکھوں عراقیوں نے بغداد میں جنرل سلیمانی کے جنازے میں شرکت کر کے امریکی وزیر خارجہ کو جواب دیدیاہے ۔ادھرایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئرجنرل امیرحاتمی نے ساری دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی دہشت گردی کے مقابلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے.

ایک اعلی فوجی عہدیدار کو ہمسایہ ملک کے میزبانوں کے ساتھ قتل کرنے کا حکم دینا عالمی قوانین کے منافی ہے، ٹھوس جواب نہ دیا گیا تو یہ مغرور دشمن آئندہ بھی ایسے جرم کا ارتکاب کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ 

دوسری جانب عسکریت پسند تنظیم الشباب کی جانب سے کینیا میں امریکی فوج کے زیرِ استعمال فوجی اڈے پر حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے میں ایک امریکی فوج کا اہلکار جبکہ دو کانٹریکٹرز (ٹھیکے دار) شامل ہیں۔ 

سمبا کیمپ نامی فوجی اڈہ امریکی اور کینیا کی افواج کے زیر استعمال ہے۔ یہ حملہ اتوار کی صبح کینیا کے ساحلی علاقے لامو پر واقع بحری اڈے پر کیا گیا۔ امریکی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں امریکی محکمہ دفاع کے دو مزید اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ 

بیان کے مطابق ’زخمی ہونے والے امریکی اہلکاروں کو بیس سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

تازہ ترین