• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سنیے منصور آفاق کاآج کا کالم ،’ نورالحق قادری سے عبداللّٰہ اسالمی تک‘ انہی کی زبانی


مجھے وہ دن یاد ہے جب میں نے اپنے قدموں کے نشان صلالہ (عمان) کے ساحلوں پر چھوڑ دیے تھے اور یخ بستہ ریت سے اپنی یادیں اُٹھا کر وطن واپس آ گیا تھا۔

حضرت ایوب علیہ السلام کے مزارِ اقدس کی الوہی روشنی سے سینہ بھرا تھا۔ حضرت عمران علیہ السلام اور حضرت ہود علیہ السلام کے مزارات پر حاضری دی تھی۔ میرے ساتھ ناصر معروف، آصف گلزار اور ڈاکٹر سہیل تھے۔

تینوں عمان کی تاریخ پر اتھارٹی تھے۔ عمان کی سیر کے لیے اُن سے زیادہ بہتر گائیڈ شاید ہی کوئی مل سکے۔ مجھے اُن سے عمانی تاریخ سے ہی نہیں، عمان کے سماجی اور سیاسی مسائل سے بھی آگاہی حاصل ہوئی۔

ابھی جب مذہبی امور کے وفاقی وزیر نورالحق قادری کی دعوت پر عمان کے مذہبی امور کے وزیر شیخ عبداللہ بن محمد بن عبداللہ اسالمی پاکستان کے دورے پر آئے اور نورالحق قادری کی طرف سے دیے گئے ایک عشائیے میں اُن سے ملاقات ہوئی تو ذہن کے نہاں خانے سے وہی ایام نکل کر سامنے آ کھڑے ہوئے۔

عبداللہ اسالمی کی دانش بھری باتیں حیرت انگیز تھیں۔ علم و قلم کے ساتھ اتنی وابستگی حکمرانوں میں کم دیکھنے کو ملتی ہے۔ مجھے اس بات کی خوشی ہوئی کہ نورالحق قادری عرب دنیا سے اپنے جیسی کسی شخصیت کو تلاش کر لائے ہیں۔

عبداللہ اسالمی سلطان قابوس کے سب سے قریبی ساتھی ہیں۔ بائیس سال سے اُن کے وزیر ہیں۔ سلطان قابوس کی پالیسیوں میں جو مذہبی رواداری ہے اُس کا سبب اِنہی کو قرار دیا جاتا ہے۔ عمان میں تمام مذاہب کے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔

میں عمان کئی مرتبہ گیا ہوں۔ مسقط سے صلالہ تک پھیلے ہوئے اس اسلامی بردار ملک میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ عمان کی فوج میں بھی بہت سے پاکستانی بلوچ ہیں۔

قیامِ پاکستان کے وقت گوادر کا علاقہ جب پاکستان نے عمان سے 3ملین ڈالرز میں خریدا تھا اُس معاہدے میں یہ شق بھی شامل تھی کہ بلوچ شہریوں کو عمانی فوج میں بھرتی کیا جائے گا۔

شروع میں اس شق پر عمل درآمد ہوا مگر بعد میں کم ہوتا گیا۔ 1970میں جب عمان میں ایک بغاوت ہوئی تو اُس وقت بہت بڑی تعداد میں بلوچوں کو بھرتی کیا گیا تھا جنہوں نے اُس بغاوت کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اب بھی عمانی فوج میں پاکستانی بلوچ بھرتی کیے جاتے ہیں۔

یہ کتنی حیرت انگیز بات ہے پاکستانی بلوچ عمان کی آبادی کا تقریباً پچیس فیصد حصہ ہیں۔ اُنہیں وہاں ’البلوشی‘ کہا جاتا ہے۔ یہ مکرانی بلوچ ہیں۔

تاریخ دانوں کے مطابق 18ویں صدی میں خان آف قلات نوری نصیر خان کے پاس عمان کے ایک شہزادے نے پناہ لی اور اپنی سلطنت واپس حاصل کرنے کے لیے مدد کی درخواست کی۔

خان آف قلات نے گوادر کا علاقہ اُس شہزادے کو تحفے کے طور پر دے دیا تاکہ وہ اس کی آمدن سے اپنا گزارا کر سکے۔ بعد میں شہزادے کو عمان کی سلطنت واپس مل گئی تو اس نے گوادر کو بھی باقاعدہ طور پر عُمانی سلطنت کا حصہ بنا لیا۔ گوادر کے علاقے میں آج بھی عُمانی دور کے قَلعے صدیوں پرانے شاہی بازار وغیرہ موجود ہیں۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب عُمان افریقہ اور بحر ہند تک پھیلا تو اس پھیلائو میں عمان کی بلوچ فوج نے اہم کردار ادا کیا۔ یہ تو پاکستان اور عمان کا شاندار ماضی ہے۔

عمان پاکستان تعلقات کے شاندار مستقبل کی پیشین گوئی کرتے ہوئے عبداللہ اسالمی نے کہا عمان اور پاکستان کی پہاڑوں سے زیادہ مضبوط دوستی کئی دہائیوں پر محیط ہے اور موجودہ حکومت میں اور بھی مضبوط ہوگی۔ عمان پاکستان تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانا میری پہلی ترجیح ہے۔

نورالحق قادری کی کوشش ہے کہ پاکستان اور عمان میں تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو۔ اِس سلسلے میں اُنہوں نے عمان کا ایک کامیاب دورہ کیا جس کے نتیجے میں عبداللہ اسالمی پاکستان آئے ہیں۔ نورالحق قادری ہیں تو مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے وزیر مگر اسلامی ممالک کے خارجہ معاملات میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اُن کی کوششوں سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستان کو روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ میں شامل کیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں کراچی کے عازمینِ حج کی امیگریشن پاکستان میں ہی ممکن ہو سکے گی۔

مجھے یہ بھی یقین ہے کہ حکومت میں اُن کی موجودگی کے سبب تحفظ ِ نامو سِ رسالت سمیت اسلامی قوانین میں کسی طرح کی ترمیم کی کوئی جرأت بھی نہیں کر سکتا۔

عجیب بات ہے کہ جب بھی وزارتِ مذہبی امور سے متعلقہ کسی شخص سے میری ملاقات ہوئی تو پتا چلا کہ اِس وزارت کو جتنے بہتر انداز میں نورالحق قادری چلا رہے ہیں اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اللہ کرے کہ حجاجِ کرام کا یہ تاثر ہمیشہ ایسا ہی رہے۔

کہا جا رہا ہے کہ عمانی حکومت بہت جلد پاکستانیوں کو عمان فوج میں ملازمتیں دینا شروع کر دے گی۔ یہ سلسلہ کئی سال سے رُکا ہوا ہے۔ یقیناً یہ بھی نورالحق قادری کا ایک بڑا کارنامہ ہوگا کیونکہ پچھلے چند برسوں سے عمان کی فوج میں بھرتی کے خواہش مند بلوچ مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔

پاکستانی بلوچوں کو عمانی فورس میں بھرتی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اُنہیں وہاں کی شہریت مل جاتی ہے۔ خلیجی ریاستوں میں شاید عمان وہ واحد ملک ہے جو اپنی فوج میں شامل ہونے والے بلوچوں کو شہریت دیتا ہے۔ دونوں ممالک میں کاروباری مراسم کے پھیلائو کے بھی واضح امکانات ہیں۔

اِس وقت پاکستان سے سبزیاں اور فروٹ عمان جا رہے ہیں۔ چاول بھی جاتے ہیں۔ پاکستان نیوی اور عمان کی نیوی کے درمیان بھی کئی پروجیکٹس پر کام ہو رہا ہے۔ پہلی مرتبہ عمان نے کشمیر کے مسئلے پر پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے۔

عمان کے سلطان قابوس بن سعید کا شمار دنیا کے دانشمند حکمرانوں میں کیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں عمان کے تعلقات بیک وقت ایران اور امریکہ دونوں کیساتھ بہت اچھے ہیں۔ شام اور یمن کے معاملات میں بھی حکومتِ عمان کی پالیسی دیگر خلیجی ریاستوں سے مختلف ہے۔

توقع ہے کہ عمران خان اسی سال عمان کا دورہ کریں گے اور امریکہ اور ایران میں کشیدگی کم کرانے کے لیے عمان کے ساتھ مل کر حکمتِ عملی بنائیں گے۔

تازہ ترین