لاہور(اے پی پی )لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سابق صدر مملکت جنرل( ر) پرویز مشرف کی سزا پر عملدرآمد روکنے کیلئے متفرق درخواست پر کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کر دی اور خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں پہلے کبھی کسی ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کیا گیا؟، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کیس میں پوری فوج کو رگڑ دیا، اس طرح تو نیا حلف اٹھانے والے جج بھی آجائیں گے۔
عدالتی معاون علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فرد جرم میں غداری کا تو ذکر ہی نہیں، غداری ایک شخص نہیں کرسکتا، اس میں بہت سارے قانونی سقم ہیں۔
جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پرمشتمل تین رکنی فل بنچ نے جمعہ کے روز کیس کی سماعت کی۔ تین رکنی فل بینچ میں جسٹس مسعود جہا نگیر اور جسٹس محمد امیر بھٹی شامل ہیں۔ درخواست گزار پرویز مشرف کے وکلاءخواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالتی معاون بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کے تحت ملزم کا ٹرائل اس کی موجودگی کے بغیرنہیں ہوسکتا، ایمرجنسی کا اقدام کسی ایک فرد کی طرف سے نہیں تھا،تمام سمریوں میں ”پرسن“ نہیں بلکہ ”پرسنز“درج ہے، عدالت نے کہا کہ کیا پاکستان میں پہلے کبھی ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کیا گیا؟
وفاق بتائے کیا اسحق ڈار کیخلاف ایسے کارروائی کی گئی ہے، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدم موجودگی میں دی گئی سزا کہاں کا قانون کہاں کا انصاف ہے،اگر خصوصی عدالت کے فیصلے کو دیکھا جائے تو اعانت جرم میں پارلیمنٹ اور دیگر شامل ہیں۔