کوئٹہ کے علاقے غوث آباد میں گذشتہ روز ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔ شواہد کے لیےکرائم سین محفوظ کرلیا گیا۔
پولیس حکام نے دھماکا خودکش ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ میں درج کر لیا گیا ہے ۔
نامعلوم دہشت گردوں کےخلاف درج مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور سیون اے ٹی اے کی دفعات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن کی میں ہونے والے زور دار دھماکے میں ڈی ایس پی حاجی امان اللّٰہ سمیت 15 افراد شہید اور 20 زخمی ہوئے تھے۔
آرمی چیف جنر قمر جاوید باجوہ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکا کرنے والے سچے مسلمان نہیں ہوسکتے۔
آرمی چیف نے تحقیقات میں پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔
پولیس کے مطابق سٹیلائٹ ٹاؤن کے علاقے غوث آباد کے مدرسہ دارلعلوم الشرعیہ میں نمازِ مغرب کی ادائیگی کے دوران زوردار دھماکہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی پولیس امان اللّٰہ اور مسجد کے پیش امام سمیت 15 افراد شہید جبکہ بیس زخمی ہوئے تھے ، دھماکے سے مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
دھماکے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی امان اللّٰہ کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج سریاب روڈ میں تعینات تھے، ان کے بیٹے نجیب اللّٰہ کو ایک ماہ قبل نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا تھا۔