• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’سمجھ نہیں آ رہا، پیٹ میں ڈالوں یا بینک میں؟‘‘ زاہد احمد

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)چلغوزے کبھی سردیوں کی خاص سوغات سمجھے جاتے تھے جسے اس موسم میں بادام پستوں پر فوقیت دیتے ہوئے ذوق وشوق سے کھایا جاتا تھا۔ لیکن اب چلغوزے کی اوپر جاتی قیمت سن کر ایک اچھے خاصے انسان کا بلڈ پریشر نیچے گرسکتا ہے۔ اب تو حال یہ ہے کہ ساڑھے 7 ہزار روپے فی کلو ملنے والا یہ ڈرائی فروٹ اب نایاب اور قیمتی اشیاء کی طرح چرایا بھی جاتا ہے جیسے کہ گزشتہ دنوں وزیرستان میں 23 بوریاں چوری کی گئیں جو بعد ازاں بنوں سے برآمد کی گئیں۔اداکارزاہد احمد نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں چلغوزے ہاتھ میں لیے اپنی ایک الجھن بیان کی ہے۔ہتھیلی پر چند دانے چلغوزے کے ساتھ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے زاہد احمد نے لکھا ’’ سمجھ نہیں آ رہا، پیٹ میں ڈالوں یا بینک میں؟ ‘‘۔سوشل میڈیا صارفین کو اس پوسٹ نے خوب محظوظ کیا۔زاہد احمد ان دنوں دو ڈرامہ سیریل آن ائیر ہیں، جن میں مداح ان کی پرفارمنس کو خوب سراہ رہے ہیں۔
تازہ ترین