لندن (جنگ نیوز) آئرش ری پبلک میں عام انتخابات ہفتہ 8 فروری کو ہوں گے اس کا اعلان آئرش وزیراعظم لیو ورداکر نے گزشتہ روز کیا۔ انہوں نے صدر مائیکل ڈی ہیگنس سے درخواست کی ہے کہ وہ آئرش پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیں۔ ورادکر نے کہا کہ مارچ میں یورپی کونسل کے اگلے اجلاس سے قبل رائے شماری کرانے کیلئے موقع موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہفتےکو عام انتخابات کے انعقاد سے پہلی بار والدین طلبہ اور گھروں سے دور رہنے والوں کو مدد ملے گی۔ لیو ورادکر نے کہا کہ ہمارے ساتھ بریگزٹ اور شمالی آئرلینڈ سے معاہدہ ہوا ہے۔ ہماری معیشت کبھی مستحکم نہیں رہی اب پہلے سے کہیں زیادہ لوگ کام پر ہیں، آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے، غربت میں کمی آرہی ہے اور عوامی مالی معاونت ٹھیک ہے۔منگل کو ڈبلن میں حکومتی عمارت کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمارے پاس اپنے مستقبل کے بارے میں پرامید اور مثبت رہنے کی ہر وجہ موجود ہے۔ وزیراعظم لیو ورادکر نے گزشتہ روز آئرش صدر کی رہائش گاہ پر گئے اور صدر ہیگنس سے آئرش پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا کہا۔ آئرش وزیر برائے یورپی امور ہیلن میکنٹی نے کہا کہ فائن گیل اس مہم کے منتظر ہیں۔ آئرش دارالحکومت، تقریبا ایک دہائی سے حزب اختلاف کی مرکزی جماعت کیلئے ایک نسبتا سیاہ مقام رہا ہے۔ مِن لو میکڈونلڈ کی سربراہی میں سن فین اس انتخاب میں حصہ لے گی اور وہ یہ جانتے ہیں کہ اپنی پارٹی کی موجودہ نشستوں کی تعداد پر برقرار رکھنے کیلئے بہتر کام کرے گی۔ ضمنی انتخاب میں ایک کامیابی کے باوجودسن فن پارٹی کو حال ہی میں بہت سارے ناقص نتائج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آئرلینڈ کی اہم جماعتوں نے سن فن کے ساتھ اتحاد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ متحدہ آئرلینڈ کیلئے بھی منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔ آئرش وزیر صحت برائے شمعون ہیریس نے کہا کہ فائن گیل پارٹی انتخابات کے بعد سن فن کے سوا کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد بنانے کے بارے میں بات کریں گی۔ لیبر رہنما برینڈن ہولن نے کہا کہ انہیں پچھلے سال کے ضمنی انتخابات میں کامیابیوں کے بعد اپنی پارٹی کیلئے انتخابات میں بہتر نتائج کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبر عوام کی جانب سے جو مطالیبات سن رہی ہے وہ یہ ہیں کہ رہائش اور صحت کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ خیال ہے کہ انتخابات میں دو بڑے مسائل، صحت اور رہائش انہائی اہمیت کے حامل ہوں گے کیونکہ ریاست ہاؤسنگ کے اب تک کے بدترین بحران کا مقابلہ کر رہی ہے ۔ گزشتہ سال ہسپتالوں میں مریضوں کا رش ریکارڈ توڑ سطح تک پہنچ گیا تھا۔ یہ خدشات بھی موجود ہیں کہ ہزاروں افراد انتخابات کیلئے ووٹرز لسٹ میں اپنے ناموں کا اندراج نہیں کرا سکے ہیں ۔