ربیع کے سیزن کے دوران آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان اور اس کی مصنوعی گرانی کوئی نئی بات نہیں، یہ صورتحال گزشتہ چند برسوں سے معمول بنی ہوئی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اسے تقویت مل رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ مہینے اس گرانی کا نوٹس لیا تھا جس پر بعض ذمہ دار محکموں نے محدود سطح پر کارروائی کرتے ہوئے حکومت کو سب اچھا کی رپورٹ دیکر دامن چھڑا لیا لیکن زمینی حقائق جوں کے توں ہیں اور اس صورتحال کا بہت سے فلور مل مالکان، تھوک، پرچون فروش، نانبائی سبھی فائدہ اٹھا رہے ہیں اگر کوئی طبقہ پس رہا ہے تو وہ ہوشربا مہنگائی کے ستائے ہوئے غریب عوام ہیں۔ جمعرات کے روز پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے لاہور کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں متذکرہ حالات کے پیش نظر گندم کے سرکاری کوٹے کو اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے والی آٹا ملوں کے خلاف کارروائی کرنے، صوبے کے خارجی راستوں پر مانیٹرنگ کا نظام موثر بنانے اور ملوں میں گندم کی پسائی کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ضروری ہوگا کہ یہ کارروائی محدود سطح تک نہ کی جائے یہ عمل مستقل بنیادوں پر جاری رکھا جائے، مزید برآں ملک سے روزانہ بڑی مقدار میں سرحدوں کے راستے گندم اسمگل ہونے کی جو اطلاعات منظر عام پر ہیں اس کا سختی سے نوٹس لیا جانا چاہئے۔ اس وقت آٹے کے 20کلو تھیلے کی قیمت 810روپے مقرر ہے جو یا تو مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں یا پھر یہ 980روپے تک میں بیچا جارہا ہے۔ اسی طرح 15 کلو فائن آٹے کا تھیلا 720کے بجائے 860روپے میں فروخت ہو رہا ہے جس کے خلاف گراس روٹ لیول تک موثر کارروائی ہونی چاہئے اور صورتحال کو مزید بگڑنے سے پہلے ہی کنٹرول کیا جانا چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998