محکمہ کسٹم سکھر نے سال نو 2020کے آغاز میں منشیات اسمگل کرنے والوں پر کاری ضرب لگاتے ہوئے بھاری مقدار میں چرس اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی۔ بلوچستان سے پنجاب جانے والے ٹرک کو روک کر خفیہ خانوں سے ایک ٹن (25من ) اعلیٰ کوالٹی کی چرس برآمد کی گئی، جس کی مالیت کروڑوں روپے سے زائد بتائی جارہی ہے۔اس سے قبل کسٹم کی جانب سےمنشیات فروشوں کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔ یہ پہلی کارروائی ہے جس میں ایک ٹن اعلیٰ کوالٹی کی چرس برآمد کی گئی ہے۔
کسٹم کی جانب سے مختلف ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کہ بلوچستان سے پنجاب سے اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے کردار ادا کریں گی اوراسمگلروںکی ببخ کنی کو یقینی بنائیں گی۔ چند ماہ کے مختصر عرصے کے دوران محکمہ کسٹم سکھر کی جانب سے اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے کی جانے والی کارروائیوں کے دوران ایک ارب روپے سے زائد مالیت کا سامان اور منشیات تحویل میں لی گئی ہے جو کہ غیر قانونی طریقے سے اسمگل کئے جانے کی کوششیں کی جارہی تھی۔ محکمہ کسٹم سکھر کی جانب سے اسمگلنگ کا کاروبار کرکے ملکی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی جارہی ہیں، جس میں محکمہ کسٹم کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
ڈپٹی کلکٹر کسٹم سکھر ڈاکٹر عمران رسول کے مطابق غیر قانونی طریقے سے روزمرہ استعمال کی اشیاء سمیت مضر صحت و ممنوعہ سامان کی اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے کسٹم کی جانب سے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔خفیہ اطلاع ملی تھی کہ اسمگلنگ کا کاروبار کرنے والے افراد کی جانب سے چرس کی بھاری کھیپ بلوچستان سے براستہ جیکب آباد پنجاب اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس اطلاع پر کسٹم کی ٹیم نے فوری طو رپر کارروائی کرکے جیکب آباد کسٹم چوکی پر ناکہ بندی کرکے 10 وہیلر ٹرک کو رکنے کا اشارہ کیا تو ڈرائیور نے ٹرک روکنے کے بجائے رفتار مزید بڑھادی، جس پر اس کا تعاقب کیا گیا، جس پر ڈرائیور ٹرک چھوڑ کر فرار ہوگیا۔ ٹرک کی تلاشی کے دوران خفیہ خانوں سے ایک ٹن سے زائد اعلیٰ کوالٹی کی چرس برآمد کی گئی ہے ،جسے پلاسٹک کے پیکٹس میں چھپاکر رکھا گیا تھا۔ چرس کی مالیت کروڑوں روپے سے زائد ہے۔
ڈاکٹر عمران رسول کے مطابق کسٹم سکھر کی جانب سے پہلی مرتبہ اتنی بھاری مقدار میں اعلیٰ کوالٹی کی چرس برآمد کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات کی اسمگلنگ کرنے والوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو کہ بلوچستان و پنجاب کے مختلف علاقوں میں جاکر کارروائیاں کریں گی ۔ ڈاکٹر عمران رسول نے بتایا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ مسافر ٹرینوں کے ذریعے بھی غیر قانونی طریقے سے سامان کی اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنایا گیا ہے اور بذریعہ روڈ بھی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنارہے ہیں۔
چند ماہ کے مختصر عرصے کے دوران کسٹم کی جانب سے جو کارروائیاں کی گئی ہیں وہ سکھر کی تاریخ میں مثالی کارروائیاں ہیں، جن میں ایک ارب روپے سے زائد مالیت کا سامان تحویل میں لیا گیا ہے، جس میں ایرانی ڈیزل، آئل ٹینکر، پان پراگ، مضر صحت گٹکا، نشہ آور ممنوعہ اشیاء، ٹائرز، کمبل، سیگریٹ، نان ڈیوٹی پیڈگاڑیاں، کپڑا، الیکٹرونکس کا سامان، بلیک ٹی، ڈرائی فروٹ ودیگر اشیاء شامل ہیں۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ چند ماہ قبل کسٹم کی جانب سے کوئٹہ سے پنجاب جانیوالی مسافر ٹرینوں پر چھاپے مارکر ان میں سے کروڑوں روپے مالیت کا اسمگل شدہ سامان برآمد کیا تھا ۔ ریلوے کے بالا حکام کی جانب سے سامان کی اسمگلنگ میں ملوث عملے کے خلاف تاحال کوئی کارروائی سامنے نہیں آسکی ہے۔ آخر وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی بناء پر ریلوے کے بالا حکام مسافر ٹرینوں کے ذریعے سامان کی اسمگلنگ میں ملوث بعض افسران و اہلکاروں کیخلاف کارروائیاں نہیں کررہے ہیں۔
محکمہ کسٹم کی جانب سے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرکے کروڑوں روپے کے سامان کی اسمگلنگ کی کوشش تو ناکام بنائی جارہی ہیں مگر یہ سوالات اپنی جگہ تاحال موجود ہیں کہ مسافر ٹرینوں میں یہ سامان کس طرح ایک شہر سے دوسرے شہر ترسیل کیا جارہا تھا، اس گھنائونے کاروبار میں کون لوگ ملوث ہیں، ذرائع کے مطابق اس اسمگلنگ کے کاروبار کو ریلوے انتظامیہ اور ریلوے پولیس کے بعض افسران کا آشیرباد حاصل ہے اور مختلف اسٹیشنوں پر ریلوے پولیس اور ریلوے بکنگ کا عملہ بھی اس میں ملوث ہے جس کے باعث ٹیکس کی مد میں ملکی خزانے کو ہر سال خطیر رقم کا نقصان پہنچ رہا ہے۔اس اہم اور سنگین مسئلے کی جانب سے نہ صرف وزارت ریلوے بلکہ ریلوے پولیس کے اعلی افسران نے بھی مکمل طور پر چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔