• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائیکورٹ، اربوں روپے کی بے نامی جائیدادوں پر حکم متنازع، پراپرٹیز مرحوم سینیٹر محسن صدیقی کے بیٹے کی ہے

کراچی (اسد ابن حسن) سندھ ہائی کورٹ نے کئی سو ارب روپے کی ’’بے نامی‘‘ اراضی اور شیئرز کی ملکیت کے دعوؤں پر مختلف پٹیشن کو یکجا کرتے ہوئے مرحوم طارق محسن صدیقی ولد سینیٹر محسن صدیقی مرحوم کی لے پالک بیٹی اور ٹرسٹی کے حق میں فیصلہ صادر کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے معزز جج جسٹس محمد جنید غفار نے گزشتہ روز 2013ء سے جاری کئی سو ارب روپے کی جائداد اور شیئرز کی ملکیت کے دعوؤں پر 2014ء میں پٹیشن نمبر 550اور 551، 2013ء میں پٹیشن نمبر 1148 اور 2018ء میں پٹیشن نمبر 380کو یکجا کرتے ہوئے فیصلہ صادر کیا۔ مذکورہ پٹیشن مرحوم طارق محسن صدیقی کی لے پالک صاحبزادی ونیزہ عمیرن، میاں محمد عبداللہ، طارق محسن صدیقی کے بھائی خالد محسن صدیقی، مصباح کریم، شمیم مشتاق صدیقی اور دیگر نے ملکیت کے حوالے سے دائر کی تھیں۔ فیصلے میں معزز جج نے تحریر کیا ہے کہ مرحوم طارق محسن صدیقی پاک لینڈ گروپ آف کمپنیز کے واحد اور اصل مالک تھے۔ اسکے علاوہ وہ دیگر کمپنیوں، مختلف ٹرسٹ اور پراپرٹیوں کے بھی مالک تھے۔ اُنہوں نے اپنی حیات کے دوارن کیونکہ انکی اولاد نہیں تھی، اسلئے اُنہوں نے لاہور کی رہائشی 21سالہ خاتون وینیٹا ڈیوی کو 1997ء میں بطور لے پالک بیٹی کا درجہ دیتے ہوئے ایک تحریری معاہدہ رجسٹرڈ کروایا اور اب ان خاتون نے اسلام قبول کرتے ہوئے انکا نام ونیزہ عمیرن ہے۔ 2011ء میں طارق محسن صدیقی نے نہ صرف مذکورہ خاتون کو منہ بولی بیٹی کا درجہ اور تین ملازمین مدعا علیہان میاں عبداللہ، شمیم مشتاق صدیقی اور چاند بابو کو منہ بولے بھائیوں کا
درجہ دیتے ہوئے ایک اور معاہدہ تحریر کیا۔ یہ نیا معاہدہ اس لیے تحریر کیا گیا کہ تمام جائیدادیں اور دیگر کاروبار ان منہ بولے بھائیوں اور انکے عزیز و اقارب کے ذریعے بے نامی رکھی جاسکیں اور عدالتی فیصلے میں ان جائیدادوں کو ’’بے نامی‘‘ ہی تحریر کیا گیا ہے۔ فیصلے میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ مرحوم طارق محسن صدیقی کے اپنے حقیقی بھائی (خالد محسن صدیقی) اور ہمشیرہ (فرزانہ محسن صدیقی) سے تعلقات کشیدہ تھے اور اسی لیے منہ بولے اولادیں کا درجہ دیا گیا۔ زیادہ تر پراپرٹیز اور بزنس ایک ’’اسٹریٹجک پلان‘‘ کے تحت پاک لینڈ بینی وہ لینٹ ٹرسٹ، سونکس بینی وہ لینٹ ٹرسٹ اور سعدی بینی وہ لینٹ ٹرسٹ کے سپرد کردیں۔ بعد میں طارق محسن صدیقی کا 2012ء میں انتقال ہوگیا اور مدعی ونیزہ عمیرن کا ان تمام کاروبار ٹرسٹ سے عمل دخل ختم کردیا گیا اور دیگر مدعا علیہان نے تمام کاروبار، جائیدادوں اور ٹرسٹ کا انتظام سنبھال لیا، جسکے بعد متعدد پٹیشنز ایک دوسرے کیخلاف دائر کی گئیں اور گزشتہ روز 21صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا۔ فیصلے کے آخر میں تحریر کیا گیا ہے ’’کیس کے حالات و واقعات کی روشنی میں متفرق درخواستوں نمبری 9743/2013میں سوٹ نمبر 1148/2013اور سی ایم اے نمبر 2798/2018کی سوٹ نمبر 380/2018اس حد تک منظور کی جاتی ہیں کہ مدعا علیہان ان جائیدادوں کی حیثیت جوں کی توں برقرار رکھیں گے۔ (Status Quo)جوکہ اسٹریٹجک پلان میں درج ہیں اور کوئی مزید تھرڈ پارٹی کے عمل دخل اور داخلے کی اجازت نہ دیگا۔ جبکہ درخواستیں نمبری سی ایم اے 4470/2014اور 4472/2014کی سوٹ نمبر 550/2014اور 551/2014مسترد کی جاتی ہیں جبکہ سی ایم اے 9744/2013کی سوٹ نمبر 1148/2013غیر مؤثر ہونے کی وجہ سے مسترد کی جاتی ہے۔‘‘
تازہ ترین