• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا کی جامعات کیلئے وائس چانسلرز کے انتخاب میں بے قاعدگیاں

 پشاور (یوسف علی) خیبرپختونخوا کی سرکاری شعبے میں 8؍ یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی تقرریوں کے عمل میں بےضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ سرچ کمیٹی نے 24؍ امیدواروں کے نام تجویز کئے۔

ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے محکمہ اسٹیبلشمنٹ کے تحفظات پر دوبارہ سمری داخل کی۔ اس بارے میں حتمی فیصلہ دو ہفتوںمیں متوقع ہے۔

وائس چانسلرز کے لئے 8؍ میں سے ہر منصب کے لئے تین تین ممکنہ امیدواروں کے ناموں کی سفارش کی گئی ہے۔ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عطاء الرحمن کی سربراہی میں قائم سرچ کمیٹی نے نام پیش کئے۔

کئی ماہرین تعلیم نے رابطہ کرکے بتایا کہ انہیں معیار پر پورا اترنے کے باوجود نظرانداز کرکے جونیئر پروفیسرز کو ترجیح دی گئی۔ ایسے پروفیسرز کوانٹرویو کے لئے بلایا گیا جن کی اہلیت پر سنگین سوالات تھے۔

سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو لکھے گئے خط میں صورتحال کا از خود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔ خط میں سرچ کمیٹی کی تشکیل کو بھی چیلنج کیا گیا جس کے دو ارکان اہلیت پر پورے نہیں اترتے۔

لیکن ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلی افسر کے مطابق اس بار امیدواورں کے چنائو میں نہایت احتیاط سے کام لیا گیا ہے تاکہ کوئی مستحق امیدوار منتخب ہونے سے نہ رہ جائے۔ وائس چانسلر کے عہدے کے لئے تجویز کردہ کئی امیدواروں پر مالی بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔

کچھ امیدواروں کا تعلق خیبرپختونخوا سے علاوہ صوبوں سے ہے۔ دیگر دہری شہریت کے بھی حامل ہیں جس پر تعلیمی اور سیاسی حلقوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ امیدوار 65؍ سال کی حد بھی عبور کرگئے۔

ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی کا تعلق کراچی سے ہے اور شاید وائس چانسلر کا منصب قبول نہ کریں وہ ایک اور ادارے کی سربراہ ہیں۔

تبصرے کے لئے ر ابطہ کرنے پر صوبائی سیکریٹری ہائر ایجوکیشن ارشد خان نے بتایا کہ ڈاکٹر عطاء الرحمن کی قیادت میں ایک 5؍ رکنی کمیٹی نے سفارشات مرتب کی ہیں۔ وہ اس کمیٹی کے رکن نہیں بلکہ سیکریٹری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔

پسندیدہ امیدوار کے چنائو پر انہوں نے کہا کہ پینل میں سرفہرست امیدوار کے چنائو کی شرط نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکریٹری ایچ ای ڈی کی حیثیت سے ان کا کام امور کو طے شدہ قواعد و ضوابط کے تحت چلانا ہے۔ 

تازہ ترین