سندھ کے ضلع جامشورو کے تاریخی شہر سیہون میں سینئر جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے خلاف پسند کی شادی کرنے والی لڑکی سے زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
سینئر جوڈیشل مجسٹریٹ کی مبینہ زیادتی کے واقعے کو ایک ہفتہ گزرنے کے بعد کیس کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس سے قبل مذکورہ جج کو معطل کیا گیا تھا۔
پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو سیہون پولیس نے گیسٹ ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔
خاتون نے الزام لگایا تھا کہ جج نے عدالت میں اپنے کمرے میں زیادتی کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شوہر کے پاس جانے کا یہی راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: مجسٹریٹ کی زیادتی کا شکار لڑکی نے بیان ریکارڈ کرادیا
واضح رہے کہ شہداد کوٹ کی سلمیٰ بروہی اور نثار بروہی پسند کی شادی کے لیے گھر سے فرار ہوکر سیہون کے ایک گیسٹ ہاؤس میں رہائش پذیر تھے جہاں 13 جنوری کو لڑکی کے اہلِ خانہ سیہون پہنچے اور دونوں کو پکڑ لیا۔
معاملہ پولیس تک جا پہنچا تو پولیس نے لڑکی کو بیان کے لیے سینئر جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کی عدالت میں پیش کیا تاہم جج نے لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔
بعد ازاں لڑکی نے اپنے ویڈیو بیان میں الزام لگایا ہے کہ جج نے چیمبر میں اس کے ساتھ زیادتی کی ہے جب کہ میڈیکل رپورٹ میں بھی لڑکی سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔
ایک جج کی جانب سے اپنے چیمبر میں انصاف کے لیے آنے والی لڑکی کے ساتھ زیادتی کے واقعے کے بعد عدالتی انتظامیہ میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: لڑکی سے زیادتی، مجسٹریٹ کیخلاف پیش رفت نہ ہوسکی
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا تھا جس پر سیشن جج نے انکوائری رپورٹ میں واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے فوری طور پر جوڈیشل مجسٹریٹ کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیازحسین بھٹو کو معطل کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی، جبکہ سیشن جج کو اس کیس کا انکوائری آفیسر مقرر کیا تھا۔