• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ نہایت خوش آئند بات ہے کہ آخر کار حکومت اور اپوزیشن نے اتفاقِ رائے سے چیف الیکشن کمشنر کے نام کا اعلان کردیا۔ مذکورہ معاملے پر حکومت و حزبِ اختلاف کے نمائندوں میں گزشتہ چند ماہ سے ڈیڈ لاک برقرار تھا جس کے براہِ راست اثرات الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر بھی مرتب ہو رہے تھے۔ واضح رہے کہ پہلے یہ معاملہ وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن قائد شہباز شریف کے مابین ای سی پی چیئرمین و اراکین کے ناموں پر اتفاق نہ ہونے کے بعد پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا گیا، نتیجہ سامنے نہ آنے پر صدرِ مملکت نے اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے دو نشستوں پر تقرری کر دی، جسے اپوزیشن نے عدلیہ میں چیلنج کر دیا اور عدالتی فیصلے کے تحت ایک بار پھر یہ معاملہ پارلیمان کے سپرد کر دیا گیا۔ بہر طور پارلیمانی کمیٹی نے منگل کے روز چیف الیکشن کمشنر کے منصب کیلئے سکندر سلطان راجہ جبکہ سندھ سے ممبر ای سی پی کیلئے نثار درانی اور بلوچستان سے شاہ محمد جتوئی کی تقرری پر اتفاق کر لیا۔ واضح رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار چیئرمین الیکشن کمیشن کیلئے ایک سابق بیوروکریٹ کا انتخاب کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر شیریں مزاری کی سر براہی میں کمیٹی کے 13ویں اجلاس میں ای سی پی ارکان کے ناموں کی بحث کے بعد متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ فیصلے سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ صدرِ مملکت عارف علوی کی منظوری کے بعد وزارت پارلیمانی امور نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ بتایا گیا ہے کہ سکندر سلطان کا نام وزیراعظم اور دیگر دو اراکین کے نام اپوزیشن نے تجویز کیے تھے۔ ویسے تو اس مسئلے کو اتنا طول نہیں دینا چاہئے تھا تاہم دیر آید درست آید کے مصداق فریقین کی جانب سے لچک کا مظاہرہ کیا گیا جس سے متفقہ فیصلے کی صورت میں اچھی روایت قائم ہوئی۔ کیا ہی اچھا ہو کہ جمہوریت اور پارلیمان کی مضبوطی کیلئے یہ رویہ دیگر معاملات میں بھی اپنایا جائے۔

تازہ ترین