• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جماعت اسلامی کامہنگائی کے خلاف کل احتجاجی مظاہروں کااعلان

لاہور( نیوزرپورٹر)حکومت کی مہنگائی ، عوام دشمن اورناکام معاشی پالیسیوں کے خلاف جماعت اسلامی نے کل بروز جمعۃ المبارک پورے ملک میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے ۔ تحریک انصاف کی حکومت کے گزشتہ 18ماہ کے دور میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے امیر جماعت اسلامی لاہور ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد ، ضیاء الدین انصاری ، شاہد نوید ملک اور محمد فاروق چوہان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری و پرائیویٹ تنخواہیں وہیں لیکن مسائل کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے ۔ آٹا نایاب ہونے کے ساتھ ساتھ سبزیوں ، دالوں اور مرغی کے گوشت کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہیں ۔ بازار میں دالوں ، سبزیوں ، پھلوں اور دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو آگ لگی ہوئی ہے ۔ اشیاء خور ونوش اور ضروریات زندگی کی بات کی جائے تو رواں مالی سال کے دوران ٹماٹر 124فیصد، چینی 30فیصد اور دالیں 35فیصد تک مہنگی ہوئی ہیں ۔ گھروں میں استعمال ہونے والی گیس کی نرخوں میں 85فیصد سی این جی 27فیصد، مٹی کا ٹیل 24فیصد اور موٹر فیول 22فیصد تک مہنگا ہوچکا ہے ۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کی بات کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قرضوں میں اضافے کی بات کی جائے تو حکومت کو پہلے ایک سال کے دوران پاکستان کا غیر ملکی قرضہ88ارب 19کروڑ 90لاکھ امریکی ڈالر تھا جبکہ ڈیڑھ سالوں میں 11سو ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی تنخواہ میں ان کا اپنا گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا ۔ اگر وزیر اعظم لاکھوں روپے تنخواہ وصول کرنے کے باوجود اپنا گھر کا ماہانہ خرچہ برداشت نہیں کرسکتے تو وہ غریب مزدور جس کی تنخواہ تبدیلی کے دور حکومت میں صرف 12ہزار روپے ہے وہ کیسے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتا ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ ملکی حالات سے دلبرداشتہ اور بہتر روزگار کی تلاش میں گزشتہ د و برسوں میں 8لاکھ 84ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ افرادملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں ۔ گندم بیرون ملک29روپے کلو کے حساب سے ایکسپورٹ کی گئی جبکہ پاکستان میں عوام کو70روپے کلو فروخت کی جا رہی ہے ۔ عالمی ادارہ خوراک کے مطابق پاکستان بنیادی اشیائے خوراک میں خود کفیل ہے ۔ گندم کی پیداوار میں عالمی رینکنگ کے حوالے سے پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے ۔ گنے کی پیداوار میں پانچواں اور دودھ کی پیداوار میں چوتھا نمبر ہے ۔ اس کے باوجود عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف 63 فیصد خاندانوں کو خوراک کی فراہمی یقینی ہے یعنی انھیں فوڈ سیکورٹی حاصل ہے ۔ صرف 16;46;9 فیصد خاندانوں کو خوراک کی فراہمی کے اعتبارسے غیر محفوظ یا ان سکیور قرار دیا گیا ہے معیشت کا پہیہ جام ہونے سے صنعتوں میں نوبت تالہ بندی تک آگئی ہے جسکی وجہ سے روزانہ اجرت ملازمین کی بے روزگاری کا سونامی آیا ہوا ہے عوام کے پیٹ کاٹنے والے بے رحم حکمرانوں نے لوگوں کا جینا دوبھرکر دیا ہے ۔ حکمران قبر میں سکون ملنے کی باتیں کر رہے ہیں لیکن ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی فیس300 بھی سے بڑھا کر ساڑھے تیرہ سوروپے کردی گئی ہے ،
تازہ ترین