• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیکرِ علم و عمل... مولانا مفتی عبدالمجید دین پوری شہیدؒ

مفتی غلام مصطفیٰ رفیق

اس جہانِ فانی میں بے شمار لوگ آئے اورچلے گئے،زمانے کی گردش اپنی پُرفریب رفتارسے چلتی رہی اور آنے جانے والوں کا نظارہ کرتی رہی،چلے جانے والوں کاذکر بھی ان کے وجود کی طرح مٹی میں مل گیا ،لیکن باکمال ہستیاں ایسی بھی گزری ہیں، جن کے وجودِ مسعود سے تو لوگ محروم ہوگئے،لیکن نہ صرف یہ کہ ان کا نام باقی رہا، بلکہ وہ اپنے عظیم الشان علمی اور عملی کارناموں کی وجہ سے جو انہوں نے زمانے کے شدائد کو سہتے ہوئے اور انتھک محنت کے ذریعے عرق ریزی و جاںفشانی سے انجام دیے ،ہمیشہ کے لئے باقی رہ کرتاریخ کاحصہ بنے اور بعد میں آنے والوں کے لئے نشانِ منزل ثابت ہوئے،ان کی حیاتِ مستعار نے دوسروں کے لئے مشعلِ راہ کاکام دیا۔

نام ور عالم دین ،پیکرِ علم وعمل مفتی عبدالمجید دین پوری شہید رحمہ اللہ پنجاب کی مشہور روحانی و نورانی بستی ’’دین پور شریف‘‘میں پیدا ہوئے،آپ کے والد گرامی مولانا محمد عظیم دارالعلوم دیوبندکے فاضل،شیخ العرب و العجم مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے شاگرد،نہایت متقی و پارسا،تہجد گزار عالم دین تھے،انہیں اپنی آرزو اور دعا کی بدولت جنت المعلیٰ میں مدفون ہونانصیب ہوا۔مفتی صاحب ؒ نسبی و روحانی طور پر خلیفہ غلام محمددین پوریؒ سے تعلق رکھتے تھے،جن کے بارے میں شیخ الہندؒ،مولانا اشرف علی تھانویؒ اور علامہ انور شاہ کشمیریؒ نے قابل قدر،بلندپایہ توصیفی کلمات ارشاد فرمائے ہیں۔ 

مفتی صاحب شہیدؒ نے درس نظامی کی تعلیم ملک کی مایۂ نازدینی درس گاہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں اساطین اہل علم سے حاصل کی،1971ء میں امتیازی نمبروں کے ساتھ آپ نے سندفراغت حاصل کی۔آپ کے اساتذہ میں محدث العصر علامہ سید محمد یوسف بنوریؒ،مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن ٹونکیؒ، مولانا فضل محمد سواتیؒ،مولانابدیع الزمانؒ،مولانا عبداللہ درخواستیؒ شامل ہیں۔

فراغت کے بعد ابتداءً آپ نے دین پورمیں امامت وخطابت اورتدریس کی خدمات انجام دیں،پھرجامعہ اشرفیہ سکھرمیں کئی سال درجۂ دورۂ حدیث تک کی کتابیں آپ کے زیردرس رہیں،1996ء میں مولانا ڈاکٹر حبیب اللہ مختارشہیدؒکے ایماء پرآپ اپنی مادرعلمی جامعہ بنوری ٹاؤن تشریف لائے،دارالافتاء کے نائب رئیس مقرر ہوئے اورتدریس بھی فرماتے رہے، تاآنکہ بوقت شہادت آپ ہی جامعہ بنوری ٹاؤن کے دارالافتاء کے مسئول اوردرجۂ دورۂ حدیث کے استادحدیث تھے، تخصص فی الفقہ کے اسباق بھی آپ کے سپردتھے،راقم الحروف کو آپ سے دورۂ حدیث میں ترمذی شریف جلد ثانی اور تخصص فی الفقہ میں مقدمۂ شامی پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔

مفتی صاحب شہیدؒ ملک بھرمیں ہونے والی فقہی مجالس وسیمینارمیں دارالافتاء جامعہ بنوری ٹاؤن کی نمائندگی بھی فرماتے تھے۔بنوری ٹاؤن میں افتاء ودرس کی ذمہ داریوں کے ساتھ آپ الحمراء مسجد جمشیدروڈکراچی کے امام وخطیب اورجامعہ درویشیہ سندھی مسلم سوسائٹی میں شیخ الحدیث کے منصب پرفائزتھے، جامعہ معہد الخلیل بہادرآبادکے شعبہ دارالافتاء میں بھی تصویب افتاء کی ذمہ داری بھی آپ نبھاتے تھے۔

فقہ وفتویٰ کے میدان میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو کامل بصیرت عنایت فرمائی تھی، کسی مسئلے کے متعلق جب تک کامل تحقیق ، معلومات نہ ہوتیں یااس چیزسے متعلقہ ماہرین کی آراء حاصل نہ کرلیتے، اس وقت تک توقف فرماتے،بسااوقات بعض معاملات میں تحقیق کے لئے آپ از خودمعائنہ کرنے کے لئے متعلقہ مقام/جگہ/ادارہ میں تشریف لے جاتے۔علم دین کے ساتھ ساتھ حکمت (علم طب) میں بھی آپ کومہارت حاصل تھی اورایک عرصہ تک آپ مستقل مطب میں بھی تشریف فرماتے رہے۔

آپ کی ہراداسے حبّ نبویؐ واتباع پیغمبری جھلکتی ہوئی نظرآتی تھی۔ ہمیشہ اپنے آپ کومٹاکرگمنامی میں رکھا،ریاونمودسے بہت دورتھے، حضرت مفتی صاحب شہید ؒ جس طرح ظاہری صفات کمالیہ سے متصف تھے، اسی طرح باطناًبھی اونچے مرتبے پر فائزتھے،ظاہرہے کہ:انسان کی ظاہری سیرت اس کے باطن کاآئینہ ہوتی ہے۔

آپ کواپنے تلامذہ واحبا ب اورمتعلقین سے محبت بھی بے انتہاء تھی،بلاتفریق ہرشخص سے خندہ پیشانی ومسکراہٹ سے ملتے اور ہر ممکن تعاون فرماتے۔ان کے قلب میں طلباکے لئے وہی محبت،درد اور جذبہ موجزن تھا جو ایک مشفق والدکے دل میں اپنی حقیقی اولادکے لئے ہوتاہے،بلکہ یہ روحانی رابطہ اس خونی رشتے سے کہیں بڑھ کرمضبوط اورپختہ ہواکرتاہے۔

عموماً آپ دوپہربارہ بجے کے بعد جامعہ درویشہ بخاری شریف پڑھانے تشریف لے جاتے تھے ، معمول کے مطابق 31جنوری 2013کو آپ بخاری شریف کے درس کے لئے جاتے ہوئے اپنے رفیق دارالافتاءمفتی صالح محمد کاروڑی اورخادم باوفاحسان علی شاہ کے ہمراہ کراچی کی مصروف ترین شاہراہ پرشہیدکردیاگیا۔آپ کاجسدخاکی جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن لایاگیا،جہاں آپ کے تلامذہ ، متعلقین ،علماء ومشایخ سمیت ایک جم غفیرنے مولاناڈاکٹرعبدالرزاق اسکندرکی اقتداء میں آپ کی نمازہ جنازہ اداکی۔

جنازے کے بعد آپ کے جسدخاکی کو آبائی شہر خان پور لے جایاگیا،اوردین پورشریف کے اس مقبرے میں سپردخاک کیاگیا،جہاںاساطین اہل علم ومعرفت، تقویٰ وروحانیت کے آفتاب و ماہتاب(خلیفہ غلام دین پوریؒ، حضرت سندھیؒ، حضرت درخواستیؒ وغیرہ)آرام فرماہیں۔حق تعالیٰ حضرت استاذِ محترم مفتی عبدالمجیددین پوری شہیدؒاورآپ کے رفقاءکی قبورپراپنی رحمتوں کی بارش برسائے اور جنت الفردس میں بلندمقام عطافرمائے۔(آمین)

تازہ ترین