• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بلوچستان میں کینسر کے علاج کا فقدان، مریض پریشان

بلوچستان میں کینسر کے علاج کا فقدان، مریض پریشان


پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں کینسر جیسی مہلک بیماری کے علاج کے لیے صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں، مریضوں کے رشتہ دار شکوہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں، جبکہ حکومت نے بہتری کے لیے اقدامات اٹھانے کے پرانے دعوے کردیے۔

کینسر کا مرض قابل علاج ہے لیکن رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے لیے یہ مرض لاعلاج بنتا جارہا ہے۔

صوبے میں بچوں، خواتین اور مردوں میں کینسر کی مختلف اقسام میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

مردوں میں سانس کی نالی کا کینسر، خواتین میں چھاتی جبکہ نوجوانوں اور بچوں میں خون کے کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

صوبہ میں علاج کی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریض یا تو دوسرے صوبوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں یا پھر موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

کینسر میں مبتلا ایک شخص کے بھائی مولوی عبدالواحد نے کہا کہ میرے بھائی کو کینسر کا مرض لاحق ہے، اسے اسپتال میں داخل کروائے 5 دن گزر گئے۔ اس اسپتال میں لوگ مر رہے ہیں، یہاں ٹھیک علاج نہیں ہورہا۔

ایک مریض کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی ایڈمٹ نہیں ہوسکتا، لوگ پریشان ہیں کہ وہ کہاں جائیں۔

انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے گزارش کی کہ ان کے صوبے میں کینسر کے بہتر علاج معالجے کے لیے بہتر اسپتال کا بندوبست کیا جائے۔

دوسری جانب حکومتی نمائندے کینسر کے اسپتال کی تعمیر کے وہی پرانے دعوے کرتے دکھائی دیے۔

صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ ایک ماڈرن اسپتال تعمیر کیا جائے گا، جس میں کینسر کے مریضوں کو تمام سہولیات، آلات اور ادویات حکومت بلوچستان فراہم کرے گی۔

صوبے میں کینسر کے مریضوں کے لیے کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال میں محدود پیمانے پر 40 بستروں پر مشتمل کینسر وارڈ عارضی طور پر قائم ہے۔

اس وارڈ میں تقریباً 7000 کینسر میں مبتلا افراد علاج کے لیے آتے ہیں تاہم متعلقہ محکمے کی غیر سنجیدگی کے باعث کینسر کے وارڈ کا سالانہ بجٹ صرف 12 لاکھ روپے ہے جبکہ صرف ایک مریض کے علاج پر اس سے کہیں زیادہ اخراجات آتے ہیں۔

صوبائی کابینہ نے شیخ زید اسپتال کوئٹہ میں ہی کینسر اسپتال کی تعمیر کا اعلان تو کیا لیکن تعمیر کب ہوگا؟ اس پر اب بھی سوالیہ نشان ہے۔

اس حوالے سے سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ طبی سہولیات سے محروم بلوچستان کے لوگ کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر آئے دن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔

صوبہ میں حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ ہرسال پی ایس ڈی پی میں رقم مختص کرنے کے اعلانات تو کیے جاتے ہیں لیکن شہری عملی اقدام کے منتظر ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین