• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملٹری ویٹرنز کی مینٹل ہیلتھ چیرٹی کو فنڈ کے بحران کا سامنا، نئے کیس نہیں لئے جائیں گے

لندن (پی اے) ملٹری ویٹرنز کے لیے کام کرنے والی معروف مینٹل ہیلتھ چیریٹی نے کہا ہے کہ وہ فنڈ کے بحران کے باعث انگلینڈ اور ویلز میں نئے کیس نہیں لے سکے گی، کمباٹ سٹریس نے کہا ہے کہ جزوی طور پر این ایچ ایس کی فنڈنگ سپورٹ میں کٹوتیوں کے باعث رواں مالی سال کے دوران اس کی آمدنی16ملین سے کم ہوکر10ملین پونڈ رہ گئی ہے۔ چیریٹی علاج کے لیے ایک سال میں2ہزار ریفرلز لے رہی ہے۔ این ایچ ایس نے کہا ہے کہ سابق فوجیوں کے لیے خدمات انجام دینے والی نئی اسپیشلسٹ سروسز نے اب تک10ہزار سے زائد افراد کی مدد کی ہے۔ این ایچ ایس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی نمبر ون ترجیح ویٹرنز کو بہترین کیئر فراہم کرنا ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ نے پہلے کمباٹ سٹریس کو چھ ہفتے کا رہائشی پروگرام سونپا تھا اور اسے ایک سال کے لیے3ملین پونڈ سے زائد فراہم کیے تھے۔ ریویو کے ایک حصے کے طور پر ویٹرنز اور ان کے خاندانوں سے صلاح مشورے کے بعد اس رقم کو کمیونٹی کی بنیاد پر مدد کے لیے نئی سروسز پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے ذریعے32ہفتوں تک بڑے عرصے کے لیے انٹیو ٹریمنٹس اور انٹرونیشنز کی ایک رینج فراہم کی جاتی ہے۔ سولجرز مینٹل ہیلتھ کیئر کے فقدان کے باعث ناکام ہوگئے اور ایک سولجر کا کہنا ہے کہ اسے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسے آرمی نے چھوڑ دیا۔ تاہم ویٹرنز منسٹر جونی مرسر نے کہا ہے کہ وہ کمباٹ سٹریس کے مسائل پر فوری میٹنگ کریں گے۔ کمباٹ سٹریس نے کہا ہے کہ2018ء تک وہ این ایچ ایس انگلینڈ سے ہر سال3ملین پونڈ سے زائد وصول کررہی تھی۔ تاہم اب اس کی90فیصد آمدنی کا انحصار عوام کے عطیات پر ہے۔ چیریٹی کو اب بھی این ایچ ایس اسکاٹ لینڈ سے ایک ملین سے زائد رقم ملتی ہے اور وہ وہاں اور شمالی آئر لینڈ میں نئے کیس لیتی رہے گی۔ کمباٹ سٹریس نے جو خود کو ویٹرنز کی مینٹل ہیلتھ کے لیے معروف چیریٹی قرار دیتی ہے کہا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں نئے ریفریلرز نہ لینے کا فیصلہ بہت افسوس کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے اپنی سروسز اور ورک فورس میں کمی کا سامنا ہے اور وہ تجاویز حاصل کرنے کے لیے اسٹاف سے صلاح مشورہ کررہی ہے۔ اب نئے ریفرلز کا رخ این ایچ ایس کی طرف موڑ دیا جائے گا، جسے کمباٹ سٹریس کے مطابق یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ اضافی طلب سے نمٹ سکتی ہے۔ چیریٹی کے صدر اور سابق فوجی سربراہ جنرل سر پیٹر وال نے کہا ہے کہ خراب ذہنی صحت والے ملٹری ویٹرنز کی چھوٹی سی اقلیت کے علاج کی ذمہ داری اس چیریٹی پر کم ہورہی ہے، جسے موجودہ طلب پوری کرنے کے لیے وسائل کا فقدان ہے اور اس سے نمٹنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کمباٹ سٹریس کی چیف ایگزیکٹو سو فریتھ نے کہا ہے کہ آیا این ایچ ایس صورت حال سے نمٹنے میں کامیاب ہوسکے گی۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں یقین نہیں کہ این ایچ ایس صورت حال کو بہتر بنالے گی اور اس لیے ہمارا وجود ہے این ایچ ایس کے ترجمان نے کہا ہے کہ مسلح افواج میں خدمات دینے والے پرویٹرن کے لیے جسے ذہنی صحت کی مشکلات کا سامنا ہو جی پی یا این ایچ ایس سروسز سے براہ راست رابطے کے ذریعے مدد دستیاب ہے۔ متعدد گروپوں اور چیرٹیز نے اپنی جان لینے والے ویٹرنز کی تعداد میں اضافے کی وارننگ دی ہے۔ اس ماہ کے شروع میں ایک سابق فوجی جیمی ڈیوس کی لاش ملی ہے جو لاپتہ تھا۔ اس کی اہلیہ نے مدد کے فقدان پر تنقید کی ہے، جیمی ڈیوس کے افغانستان کے سابق کمانڈنگ افسر نے بھی اظہار تشویش کیا ہے۔ ریٹائرڈ میجر رچرڈ اسٹریٹ فیلڈ نے جو2010ء میں سانجن میں خدمات انجام دے چکے ہیں، کہا ہے کہ جیمی ڈیوس ان کی کمان کا چوتھا فوجی تھا جو وطن میں دردناک حالت میں مرا۔ انہوں نے کہا ہے کہ برطانوی آرمی اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صدمے سے دوچار افراد کو وقت اور وسائل دے۔
تازہ ترین