وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ 2020 میں سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ منصوبہ مکمل کرلیں گے ۔
جیو نیوز کی خصوصی نشریات کے دوران ناصر شاہ نے کہاکہ سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ منصوبے کی تکمیل میں تاخیر صرف حکومت کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے ۔
کراچی میں روزانہ 40 کروڑ گیلن گندگی سمندر میں ڈالی جارہی ہے،گندے پانی کی ٹریٹمنٹ کا منصوبہ 12 سال بعد بھی تکمیل کا منتظر ہے جبکہ لاگت 3 گنا بڑھنے کے باوجود منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا ہے۔
دو کروڑ سے زائد آبادی والا شہر کراچی، جس سے نکلنے والا فضلہ اور سیوریج بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے سمندر میں ڈالا جارہا ہے ، جو نہ صرف سمندر بلکہ فضا کو بھی آلودہ کرنے کا سبب بن رہا ہے۔
جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے ماحولیات مرتضی وہاب نے کہاکہ کراچی کی سمندری حدود یا تو وفاقی حکومت یا کنٹونمنٹ بورڈکے زیر انتظام ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس کے باوجود سندھ حکومت کی کوشش ہے کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کا منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو۔
گندے پانی کی ٹریٹمنٹ کا منصوبہ جو 12 برس میں مکمل نہ ہوسکا ،اس کی لاگت بڑھتے بڑھتے 36 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے ۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس گندگی سے نہ صرف انسانی صحت کو خطرات ہیں بلکہ آبی حیات بھی خطرے سے دوچار ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایس تھری کا منصوبہ جلد مکمل نہ کیا گیا تو کراچی کی سمندری حدود میں پائی جانے والی مچھلیاں کھانے کے قابل نہیں رہیں گی۔