• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نصیرالدین شاہ نے متنازع شہریت قانون کے خلاف خط پر دستخط کردیے

بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ اور فلمساز میرا نیّر سمیت دیگر 300 نامور شخصیات نے بھارت میں جاری متنازع شہریت قانون اور این آر سی (نیشنل رجسٹر آف زٹیزن) کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباو طالبات کی حمایت کے لیے خط لکھ کر اُس پر دستخط کردیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ، فلمساز میرا نیّر، اداکار جاوید جعفری اور رتنا پاٹھک شاہ سمیت دیگر 300 نامور شخصیات نے 13 جنوری کو انڈین کلچر فارم میں متنازع شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف شائع ہونے والے خط کی حمایت کرتے ہوئے اُس پر دستخط کردیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اِن تمام نامور شخصیات نے متنازع شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف لکھے جانے والے خط پر دستخط کرکے بھارتی طلبا و طالبات سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ 

بھارتی میڈیا کے مطابق اِس خط میں لکھا گیا ہےکہ متنازع شہریت قانون اور این آر سی جیسے قانون کو بھارت میں رائج کرنے سے ملک کی روح کو خطرہ ہوگا۔

یہ بھی دیکھئے:اب احساس ہونے لگا ہے ’مسلمان‘ ہوکر بھارت میں نہیں رہ سکتا، نصیرالدین شاہ


انڈین کلچر فارم میں شائع ہونے والے خط میں لکھا گیا ہے کہ تمام دستخط کنندگان متنازع شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا و طالبات اور دیگر افراد کے ساتھ کھڑے ہیں جو اِس قانون کے خلاف اپنی آواز اُٹھا رہے ہیں اور مظاہروں، تقریروں جیسے مختلف طریقوں سے سراپا احتجاج ہیں۔

اِس خط میں لکھا گیا ہے کہ ہم بھارت کے آئین کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے آواز اُٹھائیں گےاور اب مزید خاموش رہ کر تماشا نہیں دیکھیں گے۔ 

خط میں لکھا گیاہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم پہلے بھی ظُلم کے خلاف بولنے کا وعدہ کرچُکے ہیں لیکن ہم اپنا وعدہ پورا کرنے کے بجائے خاموش رہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا اب ہم بولیں گے، ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونے والے افراد کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق خط میں بھارت کی معاشی صورتحال کے حوالے سے لکھا گیا کہ متنازع شہریت قانون اور این آر سی جیسے قانون کی وجہ سے لاکھوں بھارتیوں کا کاروبار داؤ پر لگا ہوا ہے، بھارت کی معاشی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جار ہی ہے۔

اِس خط میں بھارتی حکومت اور قانون نافذ کرنے والےاداروں پر تنقید کرتے ہوئے لکھا گیا کہ مودی سرکار اور پولیس جیسے قانون دان اداروں نے اپنے ہی شہریوں پر تشدد کرکے ایک مثال قائم کردی ہے۔

خط میں لکھا گیا کہ پولیس کی بربریت نے متعدد بھارتیوں پر تشدد کرکے اُن کو زخمی کیا جن میں طلباوطالبات بھی شامل ہیں، پولیس نے احتجاج کرنے والوں پر اتنا ظلم کیا کہ کئی شہری تو اِس دوران ہلاک بھی ہوگئے جبکہ کچھ افراد کو نظر بند بھی کیا گیا اور احتجاج روکنے کے لیے متعدد ریاستوں میں دفعہ 144 بھی نافذ کی گئی۔

خط میں مزید لکھا گیا کہ آخر یہ تمام قانون صرف مسلمانوں کے لیے ہی کیوں  ہیں ، صرف مسلمان کو ہی مجرم کیوں تسلیم کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے متنازع شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف بھارت کی مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں بھارتی طلبا و طالبات سمیت بھارت کی نامور شخصیات بھی حصہ لے رہی ہیں۔

تازہ ترین