حکیم راحت نسیم سوہدروی
انسانی کمر،قدرت کی حیاتیاتی انجینئرنگ کا بہترین شاہ کار ہے۔ اس ڈھانچے میں کھوپڑی، پسلیاں، پیٹرو اور کندھے استوار ہوتے ہیں۔ یہ ان اعصابی پٹّھوں کے لیے راستوں کا کام دیتی ہے، جو دماغ کو جسم کے باقی حصّوں سے جوڑتے ہیں۔آج کل کمر درد کی تکلیف بہت عام ہوتی جارہی ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر 10 میں سے 8 افراد بلا امتیازِ عُمر و پیشہ زندگی میں کبھی نہ کبھی اس درد کا شکار ہوتے ہیں۔
امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کمر درد کی بڑی وجہ منفی طرزِحیات اور موٹاپا ہے۔ بعض اوقات ہڈیوں کا کوئی مرض بھی کمر درد کی وجہ بن جاتا ہے۔روزمرّہ معمولات میں اگر چند احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں، تو کمر درد پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
٭ سیدھی کرسی پر جس کی پشت سخت اور سیدھی ہو، اس طرح بیٹھیں کہ آپ کے گُھٹنے آپ کے کولھوں سے کچھ اوپر ہوں۔ اس کے لیے آپ کو چھوٹے پائیدان کی ضرورت ہوگی۔ گھومنے والی کرسی کے استعمال سے گریزکریں اور موٹے گدّے والی کرسی یا صوفے پر بھی ہرگز نہ بیٹھیں۔
٭زیادہ وقت ایک ہی انداز میں کھڑے نہ رہیں۔ کبھی ایک پائوں پر اور کبھی دوسرے پائوں پر وزن منتقل کرتے رہیں۔
٭ کھڑے ہوتے ہوئے جُھک کر کمر کی طرف کبھی اپنے ہاتھوں سے سہارا نہ لیں، بلکہ ہاتھ آگے کی جانب رکھ کر تھوڑا آگے کی طرف جُھکیں۔
٭فٹ پاتھ پر قدم رکھنے سے قبل اس کی اونچائی کا اندازہ کرلیں۔
٭ ڈرائیونگ کرتے ہوئے ہمیشہ اپنی سیٹ آگے کی طرف رکھیں، تاکہ گُھٹنے، کولھوں سے اوپر ہوں۔ یوں کمر اور کندھوں کے پٹّھوں پر دبائو کم پڑتا ہے۔ نیز، ڈرائیونگ کے دوران حفاظتی بیلٹ ضرور باندھیں۔
٭کروٹ کے بل سوئیں۔ بستر پر لیٹتے ہوئے بازو، سَر سے اوپر نہ لے جائیں، بلکہ جسم کے برابر رکھ کر آرام کریں۔ پیٹ کے بل سونے سے احتیاط برتیں اور ہمیشہ سخت گدّے پر، ورنہ بہتر ہےکہ فرش پہ سوئیں۔
٭ درد کی صُورت میں جُھکنے والا ایسا کام، جس سے کمر پر بوجھ پڑے، ہرگز نہ کریں۔
٭ اپنا وزن، متناسب وزن سے بڑھنے نہ دیں۔
٭ زیریں کمر کو مضبوط بنانے کے لیے سادہ ورزش، معالج کے مشورے کے بغیر نہ کریں۔