ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مر تضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی ملاقات میں آئی جی سندھ کے لیے پانچ ناموں پر مشاورت ہوئی جبکہ گورنر ہاؤس میں ہوئی ملاقات میں ایک نام فائنل ہوگیا تھا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتےہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 24 گھنٹوں میں آئی جی کے نام کا نوٹیفکیشن جاری کرنےکا یقین دلایا گیا، مگر گزشتہ روز کابینہ اجلاس کے بعد معاون خصوصی کا بیان آیا کہ معاملہ موخر ہوگیا، جو حیرت انگیز تھا، جبکہ وفاق نے آئی جی کے نام کی منظوری موخر کیے جانے پر باقاعدہ آگاہ بھی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے آئی جی کے نام کی منظوری موخر کیے جانے پر باقاعدہ آگاہ نہیں کیا، جبکہ گورنر صاحب یا اپوزیشن کا آئی جی کی تقرری میں کوئی کردار نہیں ہے اور آئی جی کی تقرری صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کچھ لوگوں کی دکانداری کلیم امام سے چل رہی ہے: سعید غنی
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ گورنر صاحب کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ آئی جی چُننا وزیراعلیٰ کا اختیار ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گورنر سندھ سے مشاورت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے 27جنوری کی حتمی مشاورت کے مطابق آئی جی کی تعیناتی ہوگی، 26 نومبر کو پنجاب نے آئی جی کے لیے 3 نام بھیجے، وفاق نے اسی دن آئی جی مقرر کردیاجبکہ صوبہ سندھ کی مشاورت ایک ماہ میں بھی مکمل نہیں ہو پارہی۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ کلیم امام نے تقریب میں بڑے اعتماد میں کہا کہ کہیں جانے والا نہیں ہوں جبکہ یہ بھی کہا کہ جب جاؤں گا تو اپنی مرضی سے جاؤں گا اور اونچی جگہ جاؤں گا۔
یہ بھی پڑھیے: آئی جی سندھ کا اپنے افسر کیخلاف خط
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ خان صاحب، میرے وزیراعظم، میرے کپتان، آپ کا وعدہ تھا دو نہیں ایک پاکستان جبکہ ہم سے بھی اسی طرح برتاؤ کیا جائے جیسے پنجاب اور خیبرپختونخوا سے کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلیم امام پر عدم اطمینان کی سندھ حکومت نے وجوہات بیان کی ہیں، کلیم امام 17ماہ سے ہیں، آپریشن کے بعد صورتحال بہتر ہوئی ہے جبکہ کراچی میں آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ تھے اور انہوں نے اداروں کو مکمل بااختیار کیا۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ کلیم امام خبریں چلواکر ہر چیز کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتےہیں، انہیں جب پنجاب سے وزیراعظم نے ہٹایا تو کیا اس وقت تقریر کی تھی، کلیم امام صوبے پر مسلط ہیں بالکل بھی کا م نہیں کررہے اور فیتے کاٹ رہےہیں۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت نے تمام اصول و قوانین پر عمل کرکے فیصلہ کیا، جبکہ وفاقی حکومت اتفاق کرتی ہے کہ کلیم امام کو جانا ہے تب ہی نام مانگے۔