اسلام آباد(مہتاب حیدر) ایف بی آر نے منی لانڈرنگ کے بڑے کیس کا سراغ لگالیا۔ مبینہ ملزم کے اکائونٹس میں چھ ارب روپے، ٹیکس صرف 84 روپے دیا۔
تفصیلات کے مطابق، ایف بی آر نے مبینہ طور پر ایک بڑے منی لانڈرنگ/ دہشت گردوں کی مالی امداد سے متعلق کیس کا سراغ لگایا ہے۔ جس میں مبینہ طور پر ملزم کے پاس بینک اکائونٹس میں 6 اعشاریہ 2 ارب روپے تھے لیکن وہ صرف 4 لاکھ روپے ظاہر کرکے 84 روپے ٹیکس دے رہا تھا۔
ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ برائے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو پشاور اور اس کے ایک تحقیقاتی افسر نے مبینہ ملزم وقاص احمد کے خلاف درخواست دی ہے کہ اس کے پاس بینک اکائونٹس میں 6 اعشاریہ 2 ارب روپے ہیں لیکن اس نے ایک سال کے دوران صرف 84 روپے ٹیکس ادا کیا ہے۔
تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ایف بی آر نے سلک بینک پشاور برانچ، بینک آف خیبر دی مال پشاور کینٹ، بینک آف خیبر، خیبر بازار برانچ، بینک آف خیبر، بینک الحبیب پےپال منڈی پشاور، حبیب میٹروپولیٹن بینک برانچ خیبر بازار اور حبیب میٹروپولیٹن شکاس برانچ کی تفصیلات پشاور کی خصوصی ٹیکسیشن عدالت کو بھیج دی ہیں۔
تحقیقاتی افسر نے جمع کرائی گئی درخواست کے ذریعے کہا ہے کہ بظاہر یہاں ایک طرف تو ٹیکس چوری نظرآرہی ہے۔ جب کہ دوسری جانب جرائم کا ارتکاب نظرآرہا ہے۔ جس پر خصوصی عدالت نے ضمنی طور پر اکائونٹس منسلک اور منجمد کرنے کے احکامات دیئے ہیں جو کہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ،2010 کے سیکشن 8(1) کے تحت 90 روز تک قابل عمل ہوگا۔
ایک دوسرے کیس میں سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 کے تحت ٹیکس چوری میں ملوث غیر رجسٹرڈ افراد کو رجسٹر کرنے کے لیے ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو، لاہور نے گزشتہ روز قسور محمود کی لاہور میں مینوفیکچرنگ جگہ پر چھاپہ مارا جہاں پر پلاسٹک مصنوعات کا غیر رجسٹرڈ یونٹ تھا۔ جس کا قسور محمود نے تقریباً 3 کروڑ روپے ٹیکس ادا نہیں کیا تھا۔
اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔ جب کہ ایف بی آر اس طرح کے آپریشنز مستقبل میں بھی جاری رکھے گا۔