• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قلعہ شاہ بیگ کا پشاور و چارسدہ حدود کا تعین‘ ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت اجلاس

پشاور (نیوزڈیسک )ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی محمود جان کی زیر صدارت بی ایچ یو موضع قلعہ شاہ بیگ کا پشاور و چارسدہ حدود کی تعین سے متعلق ایک اہم اجلاس گزشتہ روز اسمبلی کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر ندیم خان، ڈی سی چارسدہ عدید شاہ، ڈی پی او چارسدہ عرفان اللہ خان، ڈی ایچ او ہیلتھ پشاور ڈاکٹر غلام سبحانی، ڈی ایچ او چارسدہ ہیلتھ ڈاکٹر محمد ادریس، ڈی ایچ او محمد نثار، اے سی پشاور شاہ عالم ڈاکٹر احتشام، ایس ڈی پی او پولیس رحیم حسین، تحصیلدار ذوالفقار خان، فضل الرحمن اور تحصیلدار متھرا واقف خان کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام و اہلکاروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈپٹی سپیکر محمود جان نے بی ایچ یو موضع قلعہ شاہ بیگ کی پشاور یا چارسدہ کی حدود میں شامل ہونے سے متعلق ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ لیا ۔جس میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ مذکورہ بی ایچ یو ڈسٹرکٹ پشاور کی حدود میں ہے جبکہ عرصہ دراز سے بی ایچ یو پر چارسدہ پولیس قابض ہے اور ڈی ایچ او ہیلتھ پشاور نے اس ضمن میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جو کہ انتہائی تشویش کا باعث ہے اجلاس میں ڈی پی او چارسدہ نے واضح کیا کہ 1999ء میں مذکورہ علاقے کے تحفظ کیلئے پولیس کو درخواست کی گئی تھی جس کی بناء پر پولیس نے امن وامان کی برقراری کیلئے مذکورہ جگہ حاصل کی اور اسے پولیس قبضہ کے زمرے میں نہ لایا جائے کیونکہ علاقے کو متھرا پولیس سٹیشن سے کنٹرول کرنا مشکل تھا جبکہ نزدیکی چارسدہ پولیس سٹیشن سے معاملہ با آسانی کنٹرول ہوسکتا تھا۔ اجلاس میں حکام نے واضح کیا کہ ریونیو ریکارڈ کے مطابق مذکورہ بی ایچ یو پشاور ڈسٹرکٹ کا حصہ ہے اور حلقہ پی کے 66 میں شامل ہیں لہٰذا ڈی ایچ او پشاور اس کا انتظام سنبھالنے میں اپنا کردار ادا کریں اجلاس میں ڈپٹی سپیکر نے حکام کو ہدایت کی کہ ڈی پی او چارسدہ اور سی سی پی او پشاور مل کرمذکورہ مسئلے کا حل تلاش کریں اور پولیس چوکی یا پولیس سٹیشن کیلئے متبادل جگہ کا انتخاب کریں اور بی ایچ یو کو فوری طور پر خالی کیا جائے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈی پی او چارسدہ اور سی سی پی او کے مابین میٹنگ کے بعد ڈی سی چارسدہ معاملات کے حل کیلئے اپنی سربراہی میں بھی ایک میٹنگ منعقد کریں اور فوری طور پر بی ایچ یو کو خالی کر کے ڈی ایچ او پشاور کے زیر نگرانی دیا جائے جبکہ ڈی ایچ او بی ایچ یو کا سرکاری اراضی کے بارے میں فوری نوٹیفیکیشن جاری کرے تاکہ اراضی گورنمنٹ کی پراپرٹی ڈکلیئر ہوسکے۔
تازہ ترین