لاہور میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وسیع وعریض رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں بدل کر عملہ تعینات کر دیا گیا، حکومتی اقدام کی مسلم لیگ (ن) نے مذمت کردی۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیاسی مخالفین کے گھروں پر ناجائز قبضے کیے جا رہے ہیں، جبکہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام قابل مذمت ہے، قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ پنجاب حکومت اس رہائش گاہ کو کسی مصرف میں نہیں لاسکتی۔
لاہور کا پوش علاقہ ایچ بلاک گلبرگ تھری، جہاں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار کی 4 کنال 17 مرلے پر مشتمل رہائش گاہ کو ضلعی حکام نے پناہ گاہ میں تبدیل کردیا، ہجویری ہاؤس کے نام سے منسوب اس گھر کو نیب نے تحویل میں لے کر پنجاب حکومت کے حوالے کیا تھا، گھر کے 12 کمرے ہیں، جہاں بیڈز لگوادیے گئے، پنا ہ گاہ کا بورڈ لگا کر عملہ بھی تعینات کردیا گیا۔
احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی پراپرٹی نیلام کرکے پیسے سرکاری خزانے میں جمع کروانے کا حکم دیا تھا، اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار نے اعتراضی درخواست دائر کی کہ یہ رہائش گاہ اسحاق ڈار نے شادی پر تحفے میں دی تھی، تاہم عدالت نے درخواست مسترد کردی۔
ضلعی حکومت نے جائیداد تحویل میں لے کر نیلا می کے لیے اخبارات میں اشتہارات بھی چھپوائے، نیلامی کے لیے عملہ بھی موجود رہا تاہم کوئی خریدار سامنے نہ آیا، اسی دوران اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار نے نیب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کر لیا۔
اس حوالے سے ردِ عمل دیتے ہوئے ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہا کہ 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ 50 لاکھ لنگرخانوں میں بدل گیا، اب سیاسی مخالفین کے گھروں پر ناجائز قبضے کیے جارہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناءاللّٰہ کہتے ہیں کہ جب عدالت نے اسحاق ڈار کے گھر کی نیلامی روک دی ہے تو یہ پناہ گاہ کیوں بنارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غریبوں کو نئے گھر تو دے نہ سکی، اب انہوں نے سیاستدانوں کے گھروں پر قبضے شروع کردیے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو کسی مصرفیت میں لانے کی مجاز نہیں ہے۔
دوسری جانب میڈیا نمائندے صورتحال کا جائزہ لینے ہجویری ہاؤس پہنچے تو وہاں کوئی نہیں تھا، رات کو بیڈز لگا کر ضلعی انتظامیہ نے ویڈیو جاری کردیں تاہم میڈیا نمائندوں کو نہ تو اندر جانے دیا گیا اور نہ ہی کسی انتظامی افسر نے بات کرنا گوارا کی۔
اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے بھی جواب دینے سے گریز کیا۔