اسلام آباد ( بلال عباسی ) نیب نے ایل این جی ریفرنس کی تفتیشی رپورٹ میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر من پسند کمپنیوں کو نوازنے کا منصوبہ بنانےاور کابینہ سےحقائق چھپاکر دھوکا دینے کا الزام عائد کیاہے،رپورٹ کے مطابق کاغذات میں ایل این جی کی یومیہ ضرورت اصل سے دو گُناظاہر کی گئی ہے، آج بھی یومیہ ضرورت 400 کیوبک فٹ جبکہ درآمد 800 کیوبک فٹ ہے جبکہ تین وعدہ معاف گواہان کے بیانات کو بھی رپورٹ کا حصہ بنا یا گیا ہے۔ ہفتہ کو نیب کی جانب سے ایل این جی ریفرنس کی تفتیشی رپورٹ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو مرکزی ملزم قرار دے دیا ۔ رپورٹ میں شاہد خاقان عباسی پر پسندیدہ کمپنیوں کو نوازنے کامنصوبہ بنانے اورکابینہ سے بھی حقائق چھپاکردھوکے کا الزام عائد کیاگیاہے ۔ سابق ایم ڈی انٹر سٹیٹ گیس مبین صولت، ایم ڈی سوئی سدرن ذوہیر صدیقی اور سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید وعدہ معاف بن گئے ،تین بڑے وعدہ معاف گواہان کے بیانات بھی تفتیشی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ نیب نے رپورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ وعدہ معاف گواہ مبین صولت کے مطابق شاہد خاقان کا مقصد ایک کمپنی کو ٹھیکہ دینا تھا،ٹینڈر کا ڈیزائن دانستہ طور پر ایسا تشکیل دیا گیا کہ بولی میں میں ایک ہی کمپنی کامیاب ہو ۔ رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نے کابینہ سے بھی دھوکہ کیا اور ٹرمینل کی قیمت سے متعلق درست حقائق نہیں بتائے، کاغذات میں ایل این جی کی یومیہ ضرورت اصل سے دو گُناظاہر کی گئی ۔ لیگی رہنما کے اقدامات سے ایل این جی مہنگے داموں درآمد ہوئی جس وجہ سے کئی سیکٹرز ایل این جی خریدنے کو تیار نہیں۔