• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسحاق ڈار کا گھر پناہ گاہ بنا کر قانون کی خلاف ورزی کی گئی؟

لاہور (عاصم حسین) لگتا ہے پنجاب حکومت نے جلدبازی سے کام لیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اور نون لیگ کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرکے قانونی مقدمہ بازی کا خطرہ مول لے لیا ہے کیونکہ قانون کے مطابق حکومت ایسی کسی بھی جائیداد کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتی جو نیب آرڈیننس کے تحت ضبط کی گئی ہو اور تاوقتیکہ مقدمہ ختم نہیں ہو جاتا۔ اسحاق ڈار کی فیملی کے وکیل قاضی مصباح الحسن نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کیخلاف پوائنٹ اسکورنگ کیلئے جائیداد کی حیثیت تبدیل کرکے نہ صرف نیب آرڈیننس بلکہ ضابطہ فوجداری کی بھی ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 12؍ ایف کے تحت حکومت کیس کے حتمی فیصلے تک جائیداد کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتی، ضابطہ فوجداری کے سیکشن 88-6 کے تحت بھی دیکھیں تو حکومت ضبط کردہ جائیداد کو ایک سال تک نیلام کر سکتی ہے اور نہ ہی میوٹیٹ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کی فیملی نے پنجاب حکومت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، درخواست کی سماعت آج (پیر کو) ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی قرق شدہ گھر کی نیلامی کے نیب کے آرڈر کو معطل کر چکی ہے، صوبائی حکومت اور نیب اس ضمن میں ہونے والی 13؍ فروری کی سماعت میں اپنا موقف پیش کریں گے۔ قاضی مصباح الحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کی اہلیہ مسز تبسم ڈار نے نیب عدالت کے احکامات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ موقف اختیار کرتے ہوئے چیلنج کیا ہے کہ ان کے شوہر نے یہ گھر سیاست میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل خریدا تھا اور اسے 14؍ فروری 1989ء کو حق مہر کے طور پر انہیں بطور تحفہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد نیب عدالت کے احکامات کو معطل کیا تھا اور جواب پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ لاہور کی ضلعی انتظامیہ کے ترجمان نے کہا کہ شہری حکومت نے نیب عدالت کے فیصلے کے بعد جائیداد قرق کرتے ہوئے اسے پنجاب حکومت کے سپرد کیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں جائیداد کی مجوزہ نیلامی روکنے کا کہا گیا ہے نہ کہ جائیداد کی قرقی کا فیصلہ واپس لینے کیلئے۔
تازہ ترین