معروف اداکارہ و تمغۂ امتیاز مہوش حیات نے پاکستانی سینما پر تنقید کرنے والے ٹوئٹر صارف کو جواب دے دیا۔
گزشتہ دِنوں قومی اسمبلی اجلاس میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سرِ عام پھانسی دینے سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی جس کے بعد پاکستان شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی معروف اداکارہ و تمغہ امتیاز مہوش حیات نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اِس قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا۔
مہوش حیات نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’عجیب بات ہے کہ بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات ہوتے ہیں تو ہم حکومت سے ملزمان کو سرِعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور جب حکومت سرِ عام پھانسی دینے پر قرارداد منظور کردیتی ہے تو ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔‘
اداکارہ نے لکھا تھا کہ ’بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ معاشرے میں اِس طرح کے افعال کو روکنے کے لیے ہمیں مضبوط عزم کی ضرورت ہے۔‘
مہوش حیات کے اِس ٹوئٹ پر شاہ خالد نامی صارف نے اُن پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’آپ جیسے لوگ ہی جنسی زیادتی کرنے والوں کو اُن کے مقصد میں اُکسانے کے لیے کام کرتے ہیں۔‘
صارف نے لکھا کہ ’ہمیں سنجیدگی سے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا میڈیا، انٹرنیٹ، موبائل اور سینما گھروں کے ذریعے نوجوانوں تک کیا مواد پہنچ رہا ہے؟‘
ٹوئٹر صارف کے اِس ٹوئٹ پر مہوش حیات بھی خاموش نہ رہیں اور اُنہوں نے شاہ خالد کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ’کتنی بار پاکستانی فلموں اور اداکاراؤں کو اِ ن جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہےاور جب ملزمان سے اُن کا بیان ریکارڈ کروایا جا تا ہے تو وہ اپنے بیان میں فحش ویب سائٹس کا نام لیتے ہیں۔‘
مہوش حیات نے کہا کہ ’یہ ملزمان کبھی بھی پاکستانی فلموں کا نام نہیں لیتے اور پاکستانی سینما ہمیشہ سے ہمارے پاک معاشرے کا آئینہ رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایک قرارداد وزیرِ پارلیمانی امور علی محمد خان کی جانب سے اسمبلی میں پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والوں کو سرِعام پھانسی دی جائے گی جسے قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا۔