• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF کے پاس خوشی سے کوئی نہیں جاتا، حفیظ شیخ

حفیظ شیخ  قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے 


مشیرخزانہ واقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس خوشی سے کوئی نہیں جاتا بلکہ حالات جانے کے لیے مجبور کرتے ہیں، 2008 اور 2013 میں بھی حکومت آئی اور ایم ایف کے پاس گئی،یہ زیب نہیں دیتا کہ جو خود گئے وہ اب تنقید کریں۔

مشیرخزانہ واقتصادی امورڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے قومی اسمبلی میں مہنگائی اوراقتصادی حالات کے بارے میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا بڑا المیہ ہے کہ کوئی وزیراعظم اپنی مدت مکمل نہیں کرسکا، ملکی معیشت کے استحکام کے لیے داخلی سلامتی ضروری ہے ، حکومت ملی تو پاکستان پر 30ہزار ارب کا قرض تھا۔

مشیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کو رضا باقر پر فخر ہونا چاہیے، رضا باقر لاہور میں پڑھا، امریکا میں پڑھا، اپنی محنت سے ترقی کی۔انہوں نے پاکستان کی خدمت کے لیے آئی ایم ایف کی نوکری کو چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو آئی ایم ایف کا نمائندہ کہنے پر افسوس ہوا، آئی ایم ایف میں ایم این اے کا بندہ ہونے پر نوکری نہیں ملتی،جو آئی ایم ایف کے کوریڈور میں نہیں گھس سکتے وہ اس پر تنقید کر رہے ہیں ،۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت نے کچھ ایسے فیصلے کیے جو تاریخ ساز ہیں، ایک بڑا فیصلہ یہ تھا کہ فوج کے بجٹ کو منجمد کیا جائے، وزیراعظم ہاوس، ایوان صدر کے بجٹ میں کمی کی گئی، اخراجات میں کمی کے لیے کوئی ایسے فیصلے نہیں کرتا، فوج کا بجٹ منجمد کرنے میں جنرل باجوہ نے حکومت کی حمایت کی، سویلین حکومت کے بجٹ میں چالیس ارب روپے کی کمی کی گئی۔

 مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کی صفوں میں شامل ہونے کے لیے لوگوں پر توجہ دینا ہوگی، برسوں میں ہم دوسرے ملکوں کو اپنے ہاں سرمایہ کاری کے لیے مطمئن نہیں کرسکے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ 72 سال میں پاکستان کی کوئی حکومت ٹیکس محصولات میں کامیاب نہیں ہوسکی، اس ملک میں ایسے دور آئے جب ترقی کی رفتار میں تیزی آئی، لیکن ترقی کی یہ شرح تین چار سال سے زیادہ نہیں چل سکی۔

حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بردباری اور سنجیدگی سے ان معاملات پر توجہ دینا ہوگی کیونکہ ماضی کے اثرات حال میں اور آج کے اثرات مستقبل میں ہوتے ہیں۔ ہمیں اس پر غور کرنا ہوگا کہ ملکی معیشت بڑھنے کی رفتار میں تسلسل ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومت میں آئے تو 30 ہزار ارب روپے کا قرض تھا ،سال 2019 اور 2020 میں 5 ہزار ارب روپے قرض واپس کرنا تھا ،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تھا ، روپے چھاپے جاسکتے ہیں ڈالر نہیں چھاپے جا سکتے،کرنسی کی قیمت روکنے کے لئے ڈالرز جھونکنے پڑتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ طاقتور وزیراعظم یا وزیرخزانہ کے حکم پہ کرنسی کی قیمت نہیں رک سکتی ،2016-17میں ڈالرز جھونکےگئےجس سے زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر تک رہ گئے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کی تیل کی قیمت میں سات ماہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، یوٹیلٹی اسٹورز پر50 لاکھ افراد کو 5بنیادی اشیاء کم قیمت پر فروخت کر رہے ہیں ،آٹا800 روپے، کوکنگ آئل 160 روپے،شکر68,دالیں135روپےمل رہے ہیں جبکہ باسمتی چاول 125روپے،سیلا رائس 110 روپے،ٹوٹا چاول90 روپےمل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رمضان میں 19 آئٹمز پر قیمت کم ہوگی ، یوٹیلٹی اسٹورز کو 50ل اکھ سےبڑھاکر ایک کروڑ لوگوں کو کم قیمت پراشیا دینےکی ہدایت کی ہے۔

انہوں نےعوام سے درخواست کی ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز جائیں اور فائدہ اٹھائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ چند ماہ میں مزید 2 ہزار یوٹیلٹی اسٹورز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔علاوہ ازیں انتہائی غریب افراد کو پچیس فیصد رعایتی نرخوں کے لئے راشن کارڈز دیے جائیں گے۔

تازہ ترین