• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

والدین کا اسکول میں طلبہ پر تشدد روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم

والدین کا اسکول میں طلبہ پر تشدد روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم


والدین نے اسکولوں میں طلبہ پر تشدد روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے ایک خوش آئند فیصلہ قرار دیا ہے۔

لاہور میں والدین کا کہنا تھا کہ بچوں کو پیار و محبت کے ذریعے ہی بہتر تعلیم دی جاسکتی ہے۔

یاد رہے کہ سماجی کارکن شہزاد رائے نے تعلیمی اداروں میں طلبہ پر تشدد روکنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروائی تھی۔

اس درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قانون، سیکریٹری تعلیم، سیکریٹری انسانی حقوق اور آئی جی پولیس اسلام آباد کو فریق بنا گیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کو سزا دینا معمول بن چکا ہے، پڑھائی میں بہتری کے لیے بچوں کے لیے سزا کو ضروری تصور کیا جاتاہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کی بہترین ریسرچ ہے کہ تشدد سے تشدد میں اضافہ ہوتا ہے، بچوں کو مارنا ان کی ذہنی نشونما کے لیے نقصان دہ ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 89 بنیادی انسانی حقوق سے متصادم قرار دی جائے کیونکہ یہ شق بنیادی انسانی حقوق اور بچوں کے حوالے سے یو این کنونشن کی خلاف ورزی ہے، اسکولز، جیل اور بحالی مراکز کی جگہ بچوں کو جسمانی سزا پر پابندی عائد کی جائے۔

مزکورہ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی اداروں میں بچوں پر ہونے والے تشدد کی قانونی گنجائش تاحکم ثانی معطل کردی جبکہ حکومت سے 5 مارچ تک جواب طلب کرلیا گیا۔

سماعت کے بعد شہزاد رائے نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا بچوں پر تشدد سے متعلق تاریخی فیصلہ ہے، عدالتی فیصلے کے بعد کوئی ٹیچر بچوں کو مار نہیں سکتا۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ بچوں پر تشدد کی روک تھام کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا حُکم خوش آئند ہے۔

تازہ ترین