بینک آف انگلینڈ نے شرحِ سود میں کمی کر دی۔
لندن سے برطانوی میڈیا کے مطابق شرحِ سود 4 فیصد 0.25 بیسز پوائنٹ کم کر کے 3.75 فیصد کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرحِ سود فروری 2023ء کے بعد کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
اس سے قبل معاشی ماہرین نے شرحِ سود میں 0.25 فیصد کمی کا ہی امکان ظاہر کیا تھا اور اس فیصلے سے گزشتہ سال اگست کے بعد شرحِ سود میں چھٹی مرتبہ کمی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ بینک ریٹ کا براہِ راست اثر صارفین کے قرضوں، کاروباری سرمایہ کاری اور بچتوں پر ملنے والے منافع پر پڑتا ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کا بنیادی ہدف مہنگائی کی شرح کو 2 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنا ہے، جس کے لیے شرحِ سود کو اہم ترین پالیسی ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اس ہفتے جاری ہونے والے تازہ اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں توقع سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
آفس فار نیشنل اسٹیٹسٹکس (او این ایس) کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے تحت مہنگائی نومبر میں کم ہو کر 3.2 فیصد پر آ گئی ہے، جو اکتوبر میں 3.6 فیصد تھی۔
یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے گزشتہ اجلاس میں شرحِ سود کم کرنے کی تجویز معمولی فرق سے مسترد ہو گئی تھی، جہاں 5 اراکین نے شرح برقرار رکھنے جبکہ 4 نے کمی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
اس موقع پر بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلی نے کہا تھا کہ وہ مہنگائی میں مزید کمی کے شواہد سامنے آنے کا انتظار کرنا چاہتے ہیں، ادھر آئی این جی بینک کے ترقی یافتہ مارکیٹس کے ماہرِ معیشت جیمز اسمتھ کا کہنا ہے کہ نومبر میں مہنگائی میں تیز کمی نے شرحِ سود میں کمی کے لیے راستہ ہموار کر دیا ہے۔
ان کے مطابق تازہ اعداد و شمار کے مطابق قیمتوں پر دباؤ بتدریج کم ہو رہا ہے۔
جیمز اسمتھ نے آئندہ سال کے اوائل میں فروری اور اپریل کے دوران مزید 2 مرتبہ شرحِ سود میں کمی کی پیش گوئی بھی کی ہے۔