• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلائی ٹپنگ: منظم جرائم کو اضافہ کا سبب قرار دے دیا گیا

لندن (پی اے) انگلینڈ بھر میں کچرے کے ڈھیروں (فلائی ٹپنگ) میں مسلسل اضافہ کی ذمہ داری منظم کرمنل گینگز پر عائد کی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بوگس کمپنیاں اپنے کلائنٹس کے غیر ضروری کچرہ کو ٹھکانے لگانے کیلئے عمارتیں کرائے پر لے لیتی ہیں، جس کے نتیجے میں مقامی اتھارٹیز کو ان کی صفائی کیلئے 2012 کے بعد سے تقریباً 60 ملین پونڈز کے اخراجات برداشت کرنا پڑے ہیں۔ لندن اور مانچسٹر کے بعض حصے غیر قانونی کچرے کو اٹھانے کی سروسز کو درپیش بڑھتے ہوئے ’’بحران‘‘ سے انتہائی متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے واقعات کو بہتر ریکارڈنگ کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ کنٹری سائیڈ الائنس کی پالیسی سربراہ سارہ لی کا موقف ہے کہ بحران سے نمٹنے کیلئے سخت سزائوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کچرہ ٹھکانے لگانے والی بوگس کمپنیوں کی خدمات حاصل کر رہے ہیں، جو کچرے کو عمارتوں میں جمع کر دیتی ہیں، بعد ازاں لینڈ اونر کو مجبوراً اپنے خرچ پر اس کی صفائی کرانی پڑتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گینگز خود کو کچرہ ٹھکانے لگانے والی قانونی کمپنیوں کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں، وہ انٹرنیٹ پر اپنی سروسز کے اشتہاراتبھی دیتے ہیں۔ بی بی سی کو ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق فلائی ٹپنگ کی وضاحت کچرے سے بھری لاری یا اس سے زائد مقدار کے طور پر کی گئی ہے، جس کا حجم چھ برسوں میں دگنا ہو گیا ہے۔ گزشتہ سال کونسلوں کو 36200 سے زائد ٹپس کی صفائی پر 12.8ملین پونڈز کے اخراجات برداشت کرنے پڑے۔ ماحولیاتی ایجنسی کے ایک ایریا منیجر مارک لڈن نے کہا ہے کہ فلائی ٹپنگ کرائم سے نمٹنا نئی منشیات سے نمٹنے کے مترادف ہے۔ نیشنل فارمرز یونین (این ایف یو) کا کہنا ہے کہ نئے اعدادوشمارایک نئے ڈرائونے خواب کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہیں جو کہ مسلسل قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین