• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترک صدر رجب طیب اردوان نے جمعہ کے روز اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں مسئلہ کشمیر پر حمایت کی شکل میں واشگاف الفاظ میں اپنے ملک کے ساڑھے آٹھ کروڑ عوام اور اپنے موقف کی ترجمانی کی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کشمیر اور ایف اے ٹی ایف پر پاکستان کے موقف کو ترکی اپنا موقف سمجھتا ہے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہیئے۔ کشمیریوں کی آزادی اور حاصل شدہ حقوق کو چھیننے پر مبنی پالیسیاں کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہوں گی۔ اس کا حل جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف اور حقاق کے اصول پر ممکن ہے۔ پاکستانی قیادت اورملک کے 22کروڑ عوام ہر دل عزیز اور معزز مہمان کے اس جذبہ کو انتہائی قدر کی نگاہوں سے دیکھتے اور فخر کرتے ہیں۔ کشمیر پر متذکرہ بیان ترکی کی طرف سے کوئی نئی بات نہیں اس مسئلہ سمیت ہر اچھے برے وقت میں ترکی ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ اسی طرح وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں ترک صدر نے دو ٹوک الفاظ میں کشمیر کی خراب صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وہاں کے عوام کے ساتھ جو یک جہتی ظاہر کی۔ عمران خان نے بجا طور پر اس پر پاکستانی قوم کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔ رجب طیب اردوان نہ صرف ترکی کی طرح پاکستانی عوام میں بھی یکسر مقبول ہیں بلکہ عالمی برادری میں وہ ایک نڈر اور بے باک لیڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ترکی کے ساتھ پاکستان کے تعلقات محض دوستی اور بھائی چارے تک محدود نہیں۔ حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر ہونے والے تجارتی معاہدوں کے تحت عسکری تربیت ، ریلوے کی ترقی، سیاحت، خوراک، پوسٹل سروسز سمیت بارہ شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اور تجارتی حجم بڑھا کر پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کے اقدامات دونوں ملکوں کے تعلقات میں یقیناً سنگ میل ثابت ہوں گے۔

تازہ ترین