اسلام آباد(اے پی پی)پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے منشور پر عمل درآمد کرتے ہوئے سول سروس اصلاحات کا وعدہ پورا کردیا ہے جس کا نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائے گاجس کے تحت مستعداور قابل سول سرونٹس کو ملازمت پر برقرار رکھا جائے گااور نااہل افسروںکو فارغ کردیا جائے گا،اصلاحات کے تحت وزیر اعظم اور وزارت کے درمیان کارکردگی کے معاہدے پر ہر سال دستخط ہوں گے جس پریکم جولائی 2020ءسے عمل درآمد شروع ہو جائے گا،اس کے پائلٹ پروجیکٹ پر پیر کو 9وزارتیں وزیر اعظم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں گی، انکوائری افسر 60دن کے اندر رپورٹ جمع کرانے کا پابند ہوگا۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق نصف صدی سے زائد عرصے کے بعد سول سروسز میں اصلاحات کے دیرینہ خواب کی تکمیل کر کے عوام سے اپنا وعدہ پورا کردیا۔ سول سروسز اصلاحات کاپی ٹی آئی نے اپنے انتخابی منشور میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ سروسز کے اندرونی احتساب کا نظام بنائے گی، اسی مقصد کے پیش نظر متعلقہ قوانین میں ترقی کے قوانین بنا دیے گئے ہیںان قوانین کے تحت پروموشن کے لیے معیارمیں اضافہ کیا گیا ہے اور اسے معیار کے مطابق بھی کردیا گیا ہے جس کے تحت کارکردگی انڈیکس میں گریڈ 18سے 21ترقی کے لیے تمام سروسزگروپ کے لیے یکساں طور پر 60 فیصد ،65فیصد، 70 فیصد اور 75 فیصد لازم کر دیے گئے ہیں۔ان نئے قوانین کے مطابق ڈی پی سی اور سی ایس پی کرائی جاچکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسی طرح ترقی کے امید وار افسر کو اپنے اثاثوں کا ڈیکلریشن جاری کرنے کے علاوہ پروموشن بورڈ سے15 کے مقابلے میں 30 نمبروں میں سے اطمینان بخش نمبر حاصل کرنے ہوں گے۔ ان قوانین پر اسی سال 2020ءمیں عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔اصلاحات کے مطابق سول سروسز ایکٹ مجریہ 1973ءکے سکیشن 13 کے تحت قوانین بنا دیے گئے ہیں جن کے تحت بیس سال کی ملازمت مکمل کرنے والے سرکاری ملازم کے لیے کارکردگی کا جائزہ لازمی کردیا گیا ہے۔ نئے قانون کے تحت اس جائزے کے لیے حکومت پاکستان کے سینئر سیکریٹریز اور فیڈرل پبلک سروس کے چیئرمین پر مشتمل کارکردگی جائزہ بورڈ بنایا جائے گا جس کی سفارش پر کسی سول سرونٹ کی ملازمت برقرار رہ سکے گی یا بورڈ کے عدم اطمینان کی صورت میں اسے ریٹائر کیا جاسکے گا۔سول سروسز اصلاحات کے تحت گریڈ 19میں ترقی کے لیے لازم کردیا گیا ہے کہ متعلقہ مرد افسر نے اپنی ملازمت کے پہلے پانچ اور خاتون افسر نے پہلے تین سال کے دوران کسی دوسرے صوبے میں خدمات سرانجام دی ہوں۔اسی طرح گریڈ20میں ترقی کے لیے پی اے ایس اور پی ایس پی گروپس سے تعلق رکھنے والے ہر مرد افسر کے لیے لازم ہوگا کہ اس نے ہارڈ ایریا میں دو برس تک خدمات سرانجام دی ہوں۔اس کے بغیر 20گریڈ میں ترقی ممکن نہ ہوگی۔گریڈ21میں ترقی کے ضمن میں قانون بنایا گیا ہے کہ جو سول سرونٹ کسی ایک صوبے میں دس برس سے زیادہ قیام کرے گا، ترقی کا اہل نہیں ہوگا۔صوبوں میں چونکہ وفاقی افسروں کی پوسٹیں خالی رہتی تھیں ،ان پوسٹوںکو پرکرنے کے لیے 600سے 700پوسٹیں صوبوں میں تقسیم کردی گئی ہیں تاکہ انھیں پر کیا جاسکے۔اصلاحات کے تحت وفاقی حکومت میں ٹارگٹڈ وزارتوں میں پی اے ایس اپنی بی پی ایس کی30فیصد نشستیں ٹیکنکل ایکسپرٹس دے رہے ہیں۔ امیدواران مقابلے کے عمل سے گزر کر یہ پوسٹیں حاصل کرسکیں گے۔ یہ قانون پاکستان تحریک انصاف کے منشور میں عوام سے کیے گئے اس وعدے پر عمل درآمد کے لیے کیا گیا ہے جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ :درست ملازمت، درست فرد کے لئے: ہوگی۔اصلاحات کے تحت اب ترقی کا کیریئرتشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت اسپیشلسٹ اور عمومی کے درمیان توازن قائم کردیا گیا ہے۔اصلاحات کے تحت پی اے ایس اور پی ایس پی کے افسروں پر مشتمل ایک سپیشل سیکٹر کو گروپ بنایا جائے گا۔ اس گروپ کے گریڈ 17اور18کے افسران کوئی صوبائی یا علاقائی زبان سیکھیں گے اور بہترین عوامی خدمت کے لیے ایک سرکاری اقدام پر عمل درآمد کریں گے اور اس کی کیس اسٹڈی بھی تیار کریں گے۔اصلاحات کے تحت آفیشل مینجمنٹ گروپ کے افسران فیڈرل سیکریٹریٹ میں تین تین سال کی دو مدتیں مکمل کریں گے جب یہ افسران گریڈ 19 میں ترقی کرجائیں گے تو ان کی مہارت کے مطابق انھیں بیرون ملک تربیت کے لیے بھیجا جائے گا۔اصلاحات کے تحت وفاقی سیکریٹریٹ میں پی اے ایس کی30فیصد نشستوں پر چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے افسران کو پی اے ایس میں شامل کیا جاسکے گا۔